آر جے ڈی نے پہلے مرحلے کے لئے امیدواروں کے انتخاب میں ذات پات کی ریاضی کا مکمل خیال رکھا ہے۔ ایم وائی مساوات پر عمل کرنے کے علاوہ پارٹی نے دلتوں اور انتہائی پسماندہ لوگوں پر بھی توجہ دی ہے۔
عظیم اتحاد سے آر ایل ایس پی کی علیحدگی کے بعد کوئیری طبقے کو بھی مائل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پہلے مرحلے کا انتخاب عظیم اتحاد کے لیے بہت اہم ہے، گذشتہ انتخابات میں ان 71 میں سے 54 54 نشستیں عظیم اتحاد کے پاس تھیں۔ اس میں بھی آر جے ڈی کے لیے اس کی اہمیت زیادہ ہے، پارٹی کے یہاں سے 25 اراکین اسمبلی تھے۔ آر جے ڈی کو اس مرحلے میں 41 نشستیں ملی ہیں۔ جن امیدواروں کو نشانیاں دی گئیں ہیں، ان میں سے 20 یادو ہیں۔ حالانکہ چین پور سیٹ پر کانگریس کے ساتھ کشمکش برقرار ہے یہاں سے بھولا یادو کو علامے دی گئی تھی۔
اس بار پارٹی نے ٹکٹوں کی تقسیم میں اپنے بیس ووٹ کو بچانے کے علاوہ دوسرے ووٹ بینکوں میں قد غن لگانے کی کوشش کی ہے، اور اسی کے عین مطابق امیدواروں کا تعین کیا گیا ہے۔
آر جے ڈی اپنی پرانی شبیہہ کو صاف کرنے کے لیے اے ٹو زیڈ پارٹی ہونے کا پیغام دینے کی بھی کوشش کی ہے۔ راجپوت، برہمن، بھومیہار اور وشیا طبقات کو بھی ٹکٹوں کی تقسیم میں نمائندگی دی گئی ہے۔
بانکا اور اور رفیع گنج سے پارٹی نے مسلم کو اپنا امیدوار بنایا ہے، وہیں موکاما سے آزاد امیدوار اننت سنگھ کو اپنا امیدوار بنا کر سبھی کو حیران کر دیا ہے،رام گڑھ سے سدھا کر سنگھ کو ٹکٹ دیا گیا ہے جو راجپوت طبقے سے آتے ہیں، اور یہ جگدا نند سنگھ کے بیٹا بھی ہیں جس کا انہیں بھر پور فائدہ حاصل ہے۔