لوہے اور سیمنٹ تعمیراتی انڈسٹری کے لئے دو کلیدی اشیاء ہیں۔ ملک بھر میں اِن اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سیمنٹ کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ فی پچاس کلو بیگ 420 اور 430 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال اس کی قیمت صرف 349 روپے تھی۔اسی طرح لوہے کی قیمتیں بھی ایک سال کے اندر اندر بڑھ کر 40 ہزار روپے سے 58 ہزار روپے فی ٹن ہو گئی ہے۔
مرکزی وزیر نتن گڑکری نے حال ہی میں سٹیل کمپنیوں کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا، جس میں کہا جارہا تھا کہ خام لوہے کا حصول مہنگا ہو جانے کی وجہ سے لوہے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے اصل حقائق کو سامنے لاتے ہوئے کہا کہ ملک کی تقریباً تمام سٹیل کمپنیوں کے پاس خام لوہے کی نجی کانیں ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سٹیل بنانے والی کمپنیاں قیمتوں میں غیر مناسب اضافہ کرنے کے لئے یک جٹ ہوگئی ہیں جبکہ دوسری جانب یہ کمپنیاں مزدوروں کو پہلے جیسی اجرتیں ہی دے رہی ہیں۔
یہی صورتحال سیمنٹ کمپنیوں کی ہے۔ یاد رہے کہ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سیمنٹ کمپنیوں کو از خود اور یکسر قیمتوں میں اضافہ کرنے کا مرتکب پایا ہے۔ اس پینل نے تجویز دی ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے ایک علاحدہ نظام قائم کیا جائے۔
اٹھارہ دسمبر 2020ء کو وزیر اعظم ہند کے نام ایک خط میں کنفیڈریشن آف ریل ایسٹیٹ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا (سی آر ای ڈی اے آئی ) نے الزام عائد کیا ہے کہ سیمنٹ اور سٹیل کمپنیاں قیمتوں میں اضافے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ساز باز کررہی ہیں۔ اس خط میں قیمتوں میں اضافے کے نتائج کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔
مزکری وزیر نتن گڑکری نے معاملہ وزیر اعظم کی نوٹس میں لائے جانے کے باوجود قیمتوں میں اضافہ کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے ایک ریگو لیوٹری باڈی قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
گڑکری نے کھلے عام پیداواری کمپنیوں پر مال کی فرضی ڈیمانڈ بڑھانے کی بھی کھلے عام نکتہ چینی کی ہے۔ چونکہ وزیر موصوف نے ازخود بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئی وقت ضائع کئے بغیر صورتحال کو ٹھیک کیا جائے۔