بھارتی فوج کے حالیہ سبکدوش فوجی جنرلز نے آج ملک کی حزب اختلاف کی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ قومی سلامتی اور خودمختاری کے اہم امورپرانتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کو حل کرنے کے لئے حکومت کی حمایت کریں، اور اس کے برخلاف قومی مفاد کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی اقدام ناقابل معافی جرم ہوگا ۔
لیفٹیننٹ جنرل جے بی ایس یادو، لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس کنور، لیفٹیننٹ جنرل آر این سنگھ، لیفٹیننٹ جنرل ایس کے پٹیال، لیفٹیننٹ جنرل نتن کوہلی، میجر جنرل پی کے ملک، لیفٹیننٹ جنرل وی کے چترویدی، لیفٹیننٹ جنرل سنیت کمار اور میجر جنرل ایم سریواستو نے ایک مشترکہ بیان میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرتے ہوئے یہ اظہار خیال کیا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے ٹویٹ اور بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو وہ حقائق سے واقف نہيں ہيں یا پھر وہ اپنی سہولت کے مطابق جواہر لال نہرو دور کی تاریخی غلطیوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا مسٹر راہل گاندھی نہیں جانتے کہ تبت کو مسٹر نہرو نے ایک طشتری میں چین کے حوالے کیا تھا اور یہ کہ چین نے پہلے اقصائے چن میں سڑکیں بنائیں اور بعد میں اس پر قبضہ کرلیا اور اس وقت پنڈت نہرو وزیر اعظم تھے۔
اپنے بیان میں سابق فوجی افسران نے کہا کہ اگر سابقہ حکومتوں نے اپنے حریف پڑوسی ملک کا جواب دینے اور فوج کو جدید بنانے کے لئے سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی ہوتی، تو ہندوستان بہت پہلے چین کی کسی بھی بدبختی کا جواب دینے کے زیادہ قابل ہوتا۔ کانگریس پارٹی نے سب سے طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کی، اس لئے وہ سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو نظرانداز کرنے کے لئے بنیادی طور پر ذمہ دار ہے ۔موجودہ حکومت سرحدی علاقوں میں بھارت کی جنگی صلاحیت بڑھانے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے تئيں پرعزم ہے، جو 1962 کی جنگ کے بعد نہیں کی گئی تھی۔
سابق فوجی جنرلوں نے کہا کہ چین کے کسی بھی طرح کے تجاوزات یا سرحدی امور سے نمٹنے کے لئے ایک نظام موجود ہے۔ حکومت چین کے ساتھ مختلف سطحوں پر بات چیت کر رہی ہے اور ساتھ ہی وہ تجاوزات کے سدباب کے لئے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت ہند کو بہت سخت اور پیچیدہ صورتحال کا سامنا ہے۔ چین نے اب اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدی امور پر ان کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور وہ دوطرفہ بات چیت سے سرحدی تنازعہ سے متعلق امور کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ لداخ میں سرحدی تنازعہ کا معاملہ ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ ہمارے خیال کے مطابق جب تک اس مسئلے کا تسلی بخش حل نہيں نکل جاتا، اس وقت دوطرفہ بات چیت اور واقعات کی تفصیل ظاہر نہیں کی جاسکتی۔
بھارتی عوام اور تمام سابق فوجی افسران ہماری شان دار مسلح افواج پر اعتمادکرتے ہیں جو ہماری سرحدوں کی حفاظت کے لئے مکمل طور پر اہل ہیں۔ ہم بخوبی واقف ہیں کہ حکومت ہند پڑوسی ملک چین کے ساتھ مضبوط پوزیشن میں بات چیت کر رہی ہے اور وہ ہماری علاقائی سالمیت اور خودمختاری سے کسی بھی طرح سمجھوتہ نہیں کرے گی۔