مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور کے عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری کو رات سپردِ خاک کیا گیا۔
صنعتی شہر اندور کے عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری کا گزشتہ روز حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہو گیا۔ اس سے قبل انہوں نے ٹوئیٹر کے ذریعے اپنے چاہنے والوں کو پیغام دیا تھا کہ میری کورونا رپورٹ مثبت آئی ہے اور جلد کورونا کو ہرا کر لوٹوں گا۔ ساتھ ہی گزارش بھی کی تھی کہ مجھے یا میرے گھر والوں کو فون لگا کر پریشان نہ کریں۔ میری صحت کی اطلاع آپ کو سوشل میڈیا کے ذریعے ملتی رہے گی، اس وقت کسی نے سوچا نہیں تھا کہ چند گھنٹے میں ہی ایسی اطلاع موصول ہوگی کہ عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری کا انتقال ہو گیا۔
اے موت تو نے مجھے زمیندار کر دیا راحت اندوری کورونا سے متاثر ہو گئے تھے اور دل کے مرض میں بھی مبتلا تھے اسی کے سبب شام کو ان کے دل نے کام کرنا بند کر دیا، جس سے ان کا انتقال ہوگیا۔ خبر شہر میں پھیلتے ہی لوگوں نے اظہارِ غم پیش کرنا شروع کردیا جس میں کئی سیاسی سماجی ہر شعبے کے چاہنے والے تھے۔
ان کے اشعاروں کے ذریعہ لوگ سوشل میڈیا پر خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ راحت اندوری کی عمر ستر سال تھی۔ راحت اندوری کے پس ماندگان میں ان کی اہلیہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
راحت اندوری کورونا سے متاثر تھے۔ اس کے علاوہ دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھے جس کی وجہ سے انتظامیہ اور صحت عملہ ان کا جنازہ سیدھے قبرستان لے کر پہنچا جہاں شہر قاضی ابو ریحان نے جنازے کی نماز پڑھائی۔ نماز جنازہ میں صرف پندرہ لوگوں کو شریک ہونے کی اجازت دی گئی تھی کیوں کہ کورونا کا قہر صنعتی شہر اندور میں دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔