جنوب مشرقی جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں گرفتاری کے دوران قانون نافذ کرنے والے افسران کے ذریعہ ایک اور سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا۔
جارجیا بیورو آف انویسٹی گیشن کے ایک پریس ریلیز کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس نے مقامی وینڈی کے ریستوراں میں ڈرائیو کو گرفتار کیا۔
بتایا جارہا ہے کہ گاڑی پارک کرنے کے سلسلے میں ایک سیاہ فام اور دوسرے (سفید فام) شخص کے درمیان پارکنگ کے سلسلے میں تکرار شروع ہوئی۔
جس کے بعد سفید فام کی جانب سے مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کی گئی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ 27 سالہ ریسارڈ بروکس واقعی نشے میں پائے گئے۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا ہے کہ 'پولیس افسروں کے ساتھ جسمانی کشمکش کے دوران بروکس نے افسر کے ایک ٹیزر کو حاصل کیا اور وہ جائے وقوع سے فرار ہونے لگا'۔
افسر نے اسلحہ سے فائر کیا، حملہ کرتے ہوئے بروکس زخمی ہوگیا اور موت ہوگئی۔
اٹلانٹا کے میئر کیشا لانس باٹمز نے کہا کہ 'ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ذریعہ گولی مارنے کے بعد اٹلانٹا کے پولیس چیف ایریکا شیلڈز کو پولیس چیف کے عہدے سے الگ کردیا گیا ہے'۔
وہاں موجود لوگوں نے اس واقع کو ریکارڈ کیا ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے ایک سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس کے ذریعہ ہلاکت کے بعد بیشتر ممالک میں احتجاج چل رہے ہیں۔
بتادیں کہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد نسل پرستانہ مظاہروں کے ملک گیر اور دنیا بھر میں پھیلاؤ نے پولیس محکموں میں اصلاح کرنے اور کنفیڈریٹ کے مجسموں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔