مرکز میں سن 2014 میں جب بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی اس وقت سے ہی پورے ملک میں مسلمانوں اور دلتوں پر مختلف بہانوں سے حملے شروع ہو گئے، کبھی گائے کے گوشت کھانے کی وجہ سے مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگا تو کبھی کسی اور وجوہات کی بنا پر، یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
کولکاتا میں ایس آئی او کا ہجومی تشدد کے خلاف احتجاج واضح رہے کہ چند روز قبل جھاڑکھنڈ میں تبریز انصاری کی ہجومی تشدد میں جان چلی گئی ایک بار پھر نفرت کی سیاست شباب پر ہے آج کولکاتا میں ایس آئی او مغربی بنگال کی جانب سے ہجومی تشدد اور نفرت کی سیاست کے خلاف پر زور احتجاج کیا گیا۔
جھاڑکھنڈ میں ہجومی تشدد میں تبریز انصاری کی دردناک موت اور کولکاتا میں مدرسہ کے معلم شارخ ہلدار کے ساتھ ہوئی زیادتی کے خلاف مغربی بنگال اسٹوڈینٹ اسلامک آرگنائیگیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کی جانب سے دارالحکومت کولکاتا کے دھرم تلہ وائی چینل کے پاس انسانی زنجیر بناکر ہجومی تشدد اور اس پر مرکزی حکومت کی بی حسی اور ہجومی تشدد میں ملوث افراد کی بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے حوصلہ افزائی کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
کولکاتا میں ایس آئی او کا ہجومی تشدد کے خلاف احتجاج ایس آئی او کے سابق صدر شاداب معصوم نے کہا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے اور ان پر حملے کیے جا رہے ہیں اور اب تک نفرت کی سیاست میں متعدد مسلمانوں اور دلتوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کو لنچستان بننے نہیں دیں گے، انہوں نے ان نام نہاد سیکولر جماعتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو سیکولرازم کا دم بھرتے ہیں انہوں نے (اسٹوڈینٹ فیڈریشن آف انڈیا) ایس ایف آئی اور آل انڈیا اسٹوڈینٹ اسوسی ایشن (آئیسا) جیسی تنظیموں کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر اب ہم اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
انہوں نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی خاموشی حیران کر دینے والی ہے وہ حیدرآباد میں روہت ویمولا کی ماں سے ملنے جاتی ہیں لیکن تبریز انصاری کے لیے جھاڑکھنڈ کیوں نہیں جاتی ہیں۔
مغربی بنگال ایس آئی او کے صدر عثمان غنی نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ملک میں نفرت کے نام پر مسلمانوں کی جان لی جا رہی ہے اور اب ہماری ریاست مغربی بنگال جو کھبی امن کا گہوارا ہوا کرتی تھی یہاں کے حالات بھی اب بہت تشویشناک ہو گئے ہیں۔
بنگال میں 20 جون کو ایک واقعہ پیش آیا جس میں مدرسہ کے معلم شارخ ہلدار کو جے شری رام نہ کہنے پر ٹرین سے پھنک دیا گیا اس کی مثال بنگال میں نہیں ملتی جو بہت خطرناک ہے ہم بنگال میں امن چاہتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو سنجیدگی سے لے اور اس پر سخت کارروائی کرے۔