تمام مظاہرین کا بس یہی مطالبہ ہے کہ وہ اپنے مطالبات کی حمایت میں جمے رہیں گے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔
مطاہرے میں شریک خواتین سے جب پوچھا گیا کہ آپ کیوں یہاں پر شریک ہیں تو انہوں نے جذباتی ہو کر کہا کہ 'ہم این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کی مخالفت کر نے آئے ہیں کیونکہ یہ قانون جہاں کچھ لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں یہاں بسنے والے کڑوڑوں باشندوں کی شہریت پر سوالیہ نشان لگانے کا کام کرے گا، ساتھ ہی یہ قانون ہمارے آئین کی روح کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی صرف کہتے ہیں کہ این آر سی بات نہیں کی گئی ہے تو صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیوں کہا کہ وہ این آر سی لائیں گے اور در اندازوں کو باہر بھگائیں گے، ابھی تک حکومت نے ہماری باتوں کو نہیں سنا ہے ہم یہاں چار دنوں سے بیٹھے ہیں اور اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔
ساتھی ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کا قانون لے کر آئی ہے اور اس کے ذریعہ بھارت کے تمام فرقوں کو آپس میں لڑانے کا کام کر رہی ہے اور مودی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی سے باز آنا چاہیے۔