شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے ایک وفد نے نئی دہلی میں ایڈیشنل جوائنٹ سیکریٹری وزارت برائے امور خارجہ جے پی سنگھ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وفد نے پاکستان میں بھائی تارو سنگھ کے نام سے گرودوارے کو مسجد میں تبدیل کرنے کی مبینہ کوشش کے معاملے سے واقف کرایا۔ پاکستان اور افغانستان کے ہندوؤں اور سکھوں کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کی درخواست کی۔
پاکستان میں گرودوارے کے تحفظ کی اپیل شرومنی اکالی دل کے قومی ترجمان ، منجندر سنگھ سرسا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہم نے افغان ہندوؤں اور سکھوں کے ویزا اور حفاظت کا معاملہ اٹھایا۔ ایم ای اے نے ہمیں اطمینان بخش اور ہر شخص کو طویل مدتی ویزا جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے بتایاکہ 175 سے زیادہ درخواستیں ہیں۔ ایک ہفتے کے اندر ان سب کو حل کرلیا جائے گا۔ اقلیتوں کے 600 سے زیادہ ارکان ہیں۔ انھیں بھارت لایاجائے گا اور انھیں شہریت دی جائے گی۔
افغان سکھوں کی پہلی کھیپ اتوار کو بھارت پہنچی ہے۔
وفد نے بھائی تارو جی کی جگہ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے دعوی کیا کہ بعض شرپسندوں نے اتوار کے روز ایک ویڈیو وائرل کی تھی جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ بھائی تارو سنگھ جی کے نام پر گرودوارہ جو حقیقت میں ان کی سب سے بڑی قربانی کا مقام ہے ، یہ گرودوارہ نہیں بلکہ ایک مسجد ہے۔
سریسا نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ نے وفد کو یہ تیقن دیا کہ وہ اس معاملے کو جلد از جلد ہائی کمیشن کے توسط سے پاکستان حکومت کے پاس لے جائیں گے اور مذہبی ڈھانچہ برقرار رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس واقعے سے دنیا بھر میں بسنے والے سکھ برادری کے ارکان میں وسیع پیمانے پر غم و غصہ پایا گیا ہے اور سکھ برادری نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے شرپسند عناصر کو سبق سکھایا جائے اور گرودوارہ صاحب محفوظ رہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی : جمعیت علمائے ہند کے صدر کا فساد متاثرہ علاقے کا دورہ