مسافرین جو پس کے ذریعہ پونچھ آئے تھے ان کی رہائشی مدت ختم ہوچکی ہے اور مسافرین واپس آپنے وطن جانا چاہتے ہیں لیکن سرحد بند ہونے کی وجہ سے وہ لائن آف کنٹرول پر پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستان حکام نے ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ حکام سے سرحد کی گیٹ کھولنے کے بارے میں پوچھا گیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمشنر راہل یادو نے یہ بات بتائی۔
پاک مقبوضہ کشمیر کے 27 مسافرین سرحد پر پھنسے پونچھ ۔ راولکوٹ بس سرویس ہفتے میں ایک مرتبہ چلائی جاتی ہے جو اپریل 2005 میں شروع کی گئی تھی جبکہ سرینگر ۔ مظفر آباد بس سرویس جون 2006 میں شروع کی گئی تھی۔ یہ بس سرویسس جموں و کشمیر اور پاک مقبوضہ کشمیر کے بچھڑے ہوئے خاندانوں کو ملانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ختم کرنے اور ریاست کا خصوصی موقف ختم کرکے اس کو مرکزی زیر انتظام کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
پاکستان کا موقف ہے کہ جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کو ختم کرنے سے نہ صرف علاقائی امن متاثر ہوگا بلکہ پوری دنیا کا امن متاثر ہوگا۔ جبکہ بھارت کا موقف ہے کہ یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جس سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔