حال ہی میں دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران جس طرح سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے ہندو مسلمان کے درمیان نفرت کے بیج بونے کی کوشش کی تھی ٹھیک اسی طرح سے اے آئی ایم آئی ایم کے ایک رہنما نے بھی اپنے بیان سے عوام کے درمیان ہو رہے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔
شاعرہ عالیہ خان کا نفرت کے علمبرداروں کو جواب
ملک میں جہاں ایک طرف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں ہندو مسلم اتحاد کی نئی مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں وہیں دوسری طرف کچھ سیاسی رہنما اس اتحاد کو توڑنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔
تاہم با ذوق افراد اپنے کلام سے نفرت بھیلانے والوں کو مسلسل جواب دے رہے ہیں. خواہ چاہے وہ عامر عزیز ہوں سورا بھاسکر، زیشان ایوب، یا انوراگ کشیپ سبھی اپنے اپنے انداز سے حکمراں جماعت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں اور عوام کو نفرت کے بجائے محبت اور آپ سی بھائی چارے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی تلقین کرتے نظر آ رہے ہیں۔
ایسا ہی کچھ ڈاکٹر عالیہ خان نے بھی کیا ہے انہوں نے حالات حاضرہ پر ایک غزل کہی ہے اور جو نفرت کا ماحول ملک بھر میں بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس پر ایک منفرد انداز میں وار کیا ہے۔