یہ فائبر کیبل چنئی سے پورٹ بلیئر تک زیرِ سمندر بچھایا گیا ہے جس کی مدد سے اب انڈمان میں انٹرنیٹ کافی اسپیڈ چلے گا۔
وزیراعظم نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ تقریباً دیڑھ برس میں یہ پروجیکٹ مکمل کر لیا گیا ہے اور 15 اگست سے قبل ہی یہ یہاں کے لوگوں کے لیے تحفہ ہے۔
مودی نے کہا کہ اس کے لیے پہلے سمندر کا سروے کرایا گیا، کیبل کو سمندر میں بچھانا اور اس کی دیکھ بھال کرنا آسان نہیں تھا لیکن برسوں سے یہاں اس کی ضرورت تھی۔
وزیراعظم مودی نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس بھی اس پروجیکٹ کو مکمل ہونے سے نہ روک سکا، انڈمان سے جڑنا اور اس سے رابطہ بہتر کرنا ملک کی ذمہ داری تھی۔
انہوں نے کہا کہ 'ہماری ذمہ داری تھی کہ ملک کے ہر شہری کی دہلی اور دل سے دوریاں ختم کی جائیں اور ہر فرد تک سہولت پہنچائی جائے۔'
سبمرین آپٹیکل فائبر کیبل پروجیکٹ چنئی سے ہوتا ہوا یہ کیبل سوراج دویپ، لٹل انڈمان، کار نکوبار، کامروتا، گریٹ نکوبار، لانگ آئی لینڈ میں جائے گا۔
ان جزیروں میں سیاحت کے کئی مقامات ہیں لیکن انٹرنیٹ اور بہتر رابطہ نہ ہونے کے سبب لوگ اس جانب کم ہی رخ کرتے ہیں لیکن اب آپٹیکل فائبر کیبل سہولت دستیاب ہونے سے ان جزیروں کو ایک نیا رخ ملے گا۔
بی ایس این ایل نے ایک بیان میں کہا کہ 2 ہزار 312 کلو میٹر لمبے اس پروجیکٹ سے انڈمان ۔ نکوبار اور اس کے آس پاس کے جزیرہ نما علاقوں میں تمام قسم کی ٹیلی کام خدمات آسان اور تیز ہوجائیں گی۔
مزید یہ کہ موبائل کے لیے 4 جی سروس بھی ملنے لگے گی۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ پہلے کے مقابلہ کافی زیادہ ہوجائے گی۔ چنئی سے پورٹ بلیئر تک سمندر کے اندر کیبل بچھانے پر تقریباً 1225 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔
تیس دسمبر 2018 کو وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ ساتھ ہی اس اس پروجیکٹ کے اپنے مقررہ وقت پر مکمل ہونے کی بھی بات کہی جارہی ہے۔