وزیراعظم نریندرمودی نے جمعرات کو کہا کہ ایمانداری سے ٹیکس ادا کرنے والوں کا ملک کی تعمیر میں اہم رول ہے اور جب ایماندار ٹیکس پیئر کی زندگی آسان بنتی ہے اور وہ آگے بڑھتا ہے تبھی ملک ترقی کرتا ہے اور آگے بھی بڑھتا ہے۔ مودی نے 21 ویں صدی کے نئے ٹیکس نظام کا 'شفاف ٹیکس ادائیگی- ایماندار کا احترام ‘پلیٹ فارم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں چل رہی ڈھانچہ جاتی اصلاح کا سلسلہ آج ایک نئے پڑاؤ پر پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا،’’ایک دور تھا جب ہمارے یہاں اصلاحات کی بہت باتیں ہوتی تھیں۔کبھی مجبوری میں کچھ فیصلے کئے جاتے تھے،کبھی دباؤ میں کچھ فیصلے ہوجاتے تھے،تو انہیں اصلاح کہہ دیا جاتا تھا۔اس وجہ سے امید کے مطابق نتیجہ نہیں ملتے تھے۔ اب یہ سوچ اور پہنچ دونوں بدل گئی ہیں۔
‘‘انہوں نے کہا کہ اب ٹیکس ادا کرنے والے کو مناسب ،نرم اور عقلی سلوک کا بھروسہ دیا گیا ہے۔یعنی انکم ٹیکس محکمے کو اب ٹیکس ادا کرنے والوں کے فخر کا اس کی حساسیت کے ساتھ دھیان رکھنا ہوگا۔اب ٹیکس ادا کرنے والے کی بات پر یقین کرنا ہوگا اور محکمہ اسے بغیر کسی بنیاد کے شک کی نظر سے نہیں دیکھ سکتا۔
وزیراعظم نے کہا،’’اب ملک میں ماحول بنتا جارہا ہے کہ فرض کے جذبے کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے ہی سارے کام کریں۔سوال یہ ہے کہ تبدیلی آخر کیسے آرہی ہے؟ کیا یہ صرف سختی سے آیا ہے؟کیا یہ صرف سزا دینے سے آیا ہے؟نہیں،بلکہ بالکل نہیں۔‘‘آج ہر اصول قانون کو ،ہر پالیسی کو عمل اور اختیار کے دائرے سے باہر نکال کر اسے عوامی طورپر مرکوز اور عوامی دوست بنانے پر زور دیا جارہا ہے۔یہ نئے بھارت کے نئے گورنینس ماڈل کا تجربہ ہے اور اس کے اچھے نتیجے بھی ملک کو مل رہے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ آج سے شروع ہورہے نئے نظام ،نئی سہولیات،’’مینیمم گورنمنٹ ،میکسیمم گورنینس‘‘کے تئیں ہمارے عزم کو اور مضبوط کرتی ہے ۔یہ ملک عوام کی زندگی سے حکومت کو،حکومت کے دخل کو کم کرنے کی سمت میں بھی ایک بڑا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سے ملک میں ٹیکس پیئر چارٹر نافذ ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کہا،’’ایماندار کی عزت۔ملک کا ایماندار ٹیکس پیئر ملک کی تعمیر میں بہت بڑا رول ادا کرتا ہے۔جب ملک کے ایماندار ٹیکس پیئر کی زندگی آسان بنتی ہے،وہ آگے بڑھتا ہے ،تو ملک کی بھی ترقی ہوتی ہے،ملک بھی آگے بڑھتا ہے۔‘‘مودی نے کہا کہ گزشتہ چھ برسوں میں ہمارا مقصد غیر بینکنگ کو بینکنگ ،غیر محفوظ کو محفوظ اور پیسہ نہ ملنے والے کو پیسہ مہیا کرانا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ایک طرح سے ایک نیا سفر شروع ہورہا ہے۔
مودی نے لوگوں سے ایمانداری سے ٹیکس ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا،’’جو ٹیکس دینے میں اہل ہیں،لیکن ابھی ٹیکس کے دائرے میں نہیں ہیں،وہ اپنی خواہش سے آگئے آئیں،یہ میری اپیل ہے اور امید بھی۔آئیے ،یقین کے،حقوق کے ،فرائض کے پلیٹ فارم کے جذبے کا احترام کرتے ہوئے نئے بھارت،خودمختاری کے عزم کو پورا کریں۔‘‘وزیراعظم نے اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا،’’ہمارے لئے اصلاح کا مطلب ہے،بہتر پالیسی پر مبنی ہو،ٹکڑوں میں نہ ہو،مکمل ہو اور ایک اصلاح دوسری اصلاح کی بنیاد بنے،نئی اصلاح کا راستہ بنائے اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ایک بار اصلاح کرکے رک گئے۔یہ مسلسل چلنے والا عمل ہے۔‘‘وزیراعظم نے کہا کہ ان ساری کوششوں کے درمیان گزشتہ چھ سات سال میں انکم ٹیکس ریٹرن بھرنے والوں کی تعداد میں قریب ڈھائی کروڑ کا اضافہ ہوا ہے،لیکن یہ بھی صحیح ہے کہ 130 کروڑ کے ملک میں یہ اب بھی بہت کم ہے۔اتنے بڑے ملک میں صرف ڈیڑھ کروڑ ساتھی ہی انکم ٹیکس جمع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرن اسکروٹنی کا چار گنا کم ہونا،اپنے آپ میں بتارہا ہے کہ تبدیلی کتنی وسیع ہے۔گزشتہ چھ برسوں میں بھارت نے ٹیکس نظام میں گورنینس کا ایک نیا ماڈل تیار ہوتے دیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 13-2012 میں جتنے انکم ٹیکس ریٹرنس ہوتے تھے،اس میں سے 0.94 فیصد کی اسکروٹنی ہوتی تھی۔سال 19-2018 میں یہ اعدادو شمار گھٹ کر 0.26 فیصد پر آگئی ہے یعنی انکم ٹیکس ریٹرن معاملوں کی اسکروٹنی ،قریب قریب چار گنا کم ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلور: مخصوص علاقوں میں 15 اگست تک سیکشن 144 نافذ