ہریانہ، کروکشیترا: آج پلاسٹک آلودہ ماحول کے لئے سب سے بڑی تشویش کا موضوع بن گیا ہے، اس میں سب سے زیادہ خطرناک ہے سنگل یوز پلاسٹک اور پلاسٹک کا فضلہ جو بھارت جیسے ترقی پذیر ممالک کے لئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔
ایک ایسا ملک میں جہاں فضلہ جمع کرنا اور ری سائیکلنگ کے لیے صحیح عمل نہیں ہے۔ نتیجتا اس کا اثر یہ ہے کہ پلاسٹک کے فضلہ سے نمٹنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سي پي سي بي) کے 2012 کے اعدادوشمار کے مطابق، بھارت ایک دن میں 26 ہزار ٹن پلاسٹک کی پیداوار کرتا ہے اور اس سے بھی تشویشناک بات یہ ہے کہ یہاں ایک دن میں 10 ہزار ٹن سے زیادہ پلاسٹک کے فضلہ جمع نہیں ہو پاتے ہیں۔
وہیں 40 لاکھ کروڑ لوگ روز پلاسٹک بیگ خریدتے ہیں اس کے علاوہ پانچ لاکھ پلاسٹک سٹرا روز خریدے جاتے ہیں، تقریبا 50 لاکھ لوگ پلاسٹک گلاس اور کپ خریدتے ہیں' ڈاکٹر شیلیندر سینی نے پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر کچھ اعداد و شمار اشتراک کیا انہوں نے بتایا کہ جب پلاسٹک کی چیزیں پھینک دی جاتی ہیں تو نالے ٹھپ ہو جاتے ہیں۔