اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

ہندی نغموں کے ذریعہ جنگ جیتنے کی چینی فوج کی ناکام کوشش

پینگونگ تسو میں چینی فوج دھماکے دار پنجابی گانے بجاکر بھارتی فوج کو نفسیاتی طور پر پریشان کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دونوں فوجیں اس علاقے میں ایک دوسرے سے بمشکل 200 میٹر کی دوری پر آمنے سامنے ہیں۔ اگر چینی فوج اپنی اس حرکت سے بھارتی فوجیوں کو پریشان کرنے اور انہیں نفسیاتی جنگ میں شکست دینے کے طور پر کر رہی ہے تو یہ انکی ناکام کوشش ہے۔ پڑھیں ای ٹی وی بھارت کے سینئر صحافی و دفاعی امور کے ماہر سنجیو کمار برووا کی یہ خاص رپورٹ۔

ہندی بنغموں کے ذریعہ جنگ جیتنے کی چینی فوج کی ناکام کوشش
ہندی بنغموں کے ذریعہ جنگ جیتنے کی چینی فوج کی ناکام کوشش

By

Published : Sep 17, 2020, 12:28 PM IST

کچھ سال پہلے اروناچل پردیش کے توانگ کے قریب واقع چوٹا قلعہ کے سامنے بھارتی فوج کا ایک جوان کافی دیر گشت کرنے کے بعد تھک کر سائے میں بیٹھ گیا تھا۔ اس علاقے میں بھارتی اور چینی فوجیں موجود رہتی ہیں۔ اچانک سے پی ایل اے کے دو جوان ایک ہندی فلم کا مقبول نغمہ ' پردیسی پردیسی' گانا گاتے ہوئے بھارتی جوان کے پاس آئے اور پھر آگے بڑھ گئے۔ ابھی بھی فوج میں کام کررہے اسی افسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پی ایل اے کے سپائیوں کو گانا گاتے ہوئے دیکھ کر انہیں بھارت کے سافٹ پاور کی طاقت کا احساس ہوا۔ یہ بھارتی فلمی نغموں کے ذریعہ چین پر بھارت کی فتح تھی ۔

اس سے ہندوستانی موسیقی کی مقبولیت کی نشاندہی ہوتی ہے

بھارتی فوج کے اس افسر نے کہا کہ مشرقی لداح میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان خبر ہے کہ پینگونگ تسو میں چینی فوج دھماکے دار پنجابی گانے بجا رہی ہے۔ اس علاقے میں دونوں فوجیں ایک دوسرے سے مشکل سے 200 میٹر کی دوری پر موجود ہیں۔ اگر چینی فوج یہ بھارتی فوجیوں کو پریشان کرنے اور انہیں نفسیاتی جنگ میں شکست دینے کے طور پر کر رہی ہے تو یہ ایک بے کار کوشش ہے۔ہمارے فوجی اس سے بخوبی واقف ہیں کہ پی ایل اے کیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہاں ، یہ یقینی طور پر بھارتی موسیقی کی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔ چینیوں کو واقعی یہ پسند ہے۔

لداخ میں دونوں فوجیوں کو موسم سے مقابلہ کرنا پڑے گا


ایک سینئر فوجی نے کہا کہ اگر چینی سوچتے ہیں کہ گانے سناکر وہ ہمارے فوجیوں کے حوصلے کو پست کرسکتے ہیں تو یہ احمقانہ بات ہوگی ۔ہمارے پاس سخت اور پیشہ ور سپاہی ہیں، جنہوںنے دہشت گرد کے خلاف مستقل طور پر لڑائی لڑی ہے۔بھارتی فوجیوں کو سیاچن کی بلندی پر رہنے کا طویل تجربہ بھی ہے۔پی ایل اے کو اس سب کا تجربہ نہیں ہے لیکن ان کو بھی ہماری طرح لداخ میں موسم کا مقابلہ کرنا ہے۔۔

سب سے اہم خوراک اور سامان کی فراہمی

ہم ہر طرح سے تیار ہیں۔ پانی کے ذخیرے ، ایندھن کے ذخیرے ، ٹینک اور بکتربند گاڑیوں کے اسپئیر پارٹس، گرم کپڑوں میں کورٹس، گولہ بارود، طبی سہولیات وغیرہ سب کچھ تیار ہیں۔سردیوں میں دونوں فوجیوںکے لیے سب سے اہم کھانا اورسامان کی فراہمی ہے۔تناؤ والے علاقوں میں 40 فٹ کے قریب برف دکھائی دیتی ہے جبکہ درجہ حرارت منفی 30-40 ڈگری تک کم ہوتی ہے۔

چینی فوجی زیادہ دن نہیں رہ سکتے


پی ایل اے کی دیگر چالوں کے بارے میں بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ مشرقی لداخ کے چشول میں اپنے مولدو اڈے سے چینی فوجی لاؤڈ اسپیکر کے ذریعےبھارتی سیاسی قیادت کو قصور وار قرار دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری سطح پر چینی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر بھارتی سیاسی قیادت کو برا بھلا کہتے ہیں۔بھارت کے ساتھ تبتی سرحد میں تعینات پی ایل اے فوجیوں کے لیے ڈروں سے گرم کھانا آتا ہے۔ سینئر فوجیوں کا کہنا تھا کہ چینی فوجی زیادہ تر شہری علاقوں سے ہیں اور ایسے مشکل حالات میں زیادہ دن تک نہیں رہ سکتے ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details