ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی بریلی ڈویژن میں جائزہ میٹنگ کے ایک دن بعد سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما عطاء الرحمٰن نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وزیراعلیٰ کی جائزہ میٹنگ میں ترقیاتی کاموں اور عوامی مسائل کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ یا یوں کہیے کہ بریلی کے شہریوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'بریلی میونسپل کارپوریشن میں عوامی مسائل بہت ہیں۔ کسان پریشان ہیں۔ جب وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بریلی آئے تو اُنہیں عوام کے درد و تکلیف کو بھی سننا چاہئے تھا۔ اگر وہ اسپتالز میں کورونا مثبت مریضوں کی صحت اور انتظام کا جائزہ بھی لیتے تو حالات کچھ بہتر ہوتے، لیکن بند ہال میں تمام پارٹی لیڈران اور اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کرنے سے عوام کے حقیقی حالات سے واقفیت نہیں ہوپاتی'۔
عطا الرحمٰن نے مزید کہا ہے کہ 'کووڈ۔19 کے بریلی میں تقریباً تین ہزار سے زائد کورونا مثبت کیس آ چکے ہیں اور 90 سے زائد افراد کی موت ہوچکی ہے۔ کورونا کے بارے میں جائزہ میٹنگ میں اسپتال، عملہ، ڈاکٹرز اور اسپتال کے انتظامات کو بہتر اور وسائل میں اضافہ کرنے کے لیئے وزیر اعلیٰ نے کچھ نہیں دیا۔ ڈویژن کے چاروں اضلاع کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ تھی۔ لہذا بریلی، شاہ جہاں پور، بدایوں اور پیلی بھیت کی عوام یہ معلومات کرنا چاہتی ہے کہ وزیر اعلیٰ کی آمد سے ان اضلاع کو کیا سہولیات فراہم ہوئی ہیں۔ بریلی بھی کورونا وائرس کی عالمی وبا سے دو چار ہو رہا ہے، لیکن اس سے زیادہ ضلع نظام (سسٹم) کی بیماری میں مبتلا ہے۔ اس کے علاج کے لئے بھی بات ہونی چاہیئے’۔
عطا الرحمٰن نے مضحکہ خیز انداز میں کہا کہ 'ضلع بریلی میں سبھی نو اسمبلی سیٹ پر بی جے پی اراکین فائز ہیں۔ ضلع کی دونوں پارلیمنٹ سیٹ پر بھی بی جے پی رکن منتخب ہوئے ہیں۔ شہر کا میئر بی جے پی سے منسلک ہے، جبکہ ضلع پنچائت کا صدر بھی بی جے پی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے باوجود ضلع میں وزیراعلیٰ کی آمد سے کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے'۔
انھوں نے آخر میں کہا ہے کہ 'آخرکار ایسی کیا بات تھی کہ وزیراعلیٰ میٹنگ کے اختتام کے بعد میڈیا سے روبرو کیوں نہیں ہوئے۔ وزیر اعلیٰ کے بریلی آنے سے عوام کو یہ امید تھی کہ لوگوں کو سی ایم سے روبرو ہونے کا موقع ملےگا، لیکن عوام اور سی ایم کے درمیان کافی فاصلہ تھا۔ لہذا وزیر اعلیٰ کے بریلی آنے کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا'۔