پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آج اس بات کو واضح کیا ہے کہ انگلینڈ کے مجوزہ دورے کے عوض جوابی سیریز کی کوئی شرط نہیں رکھی جائے گی، تاہم سنہ 2022 میں ٹور کے لیے انگلش ٹیم اور آسٹریلیا کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی اس سیریز کو فائدہ اٹھانے والے سودے کے طور پر استعمال کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مہلک وبا كووڈ-19 کے سبب انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے مکمل سیزن نہیں ہو پایا، تو اسے 38 کروڑ پونڈ کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے نومبر تک ہماری کوئی ہوم سیریز نہیں ہے، ہم ایشیا کپ اور ٹی-20 ورلڈکپ نہ ہونے پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے میں بعض حلقے یہ تجویز دے رہے ہیں کہ پاکستان ایسے میں انگلینڈ سے جوابی دورے کی یقین دہانی حاصل کر لے۔
انھوں نے سکائی سپورٹز سے بات چیت میں کہا کہ ہم دورے کے عوض جوابی سیریز کی کوئی شرط نہیں رکھیں گے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے نومبر تک ہماری کوئی ہوم سیریز نہیں ہے، ہم ایشیا کپ اور ٹی-20 ورلڈکپ نہ ہونے پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اس اثنا پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے لیے سلیکٹرز نے ممکنہ کھلاڑیوں کے ناموں کے حوالے سے ابتدائی مشاورت کا آغاز کردیا۔
انہوں نے کہا کہ حتمی مشاورت عید کی چھٹیوں کے بعد ہوگی اور امکان ہے کہ 30 ممکنہ کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ان دنوں دورہ انگلینڈ کی تیاریوں میں مصروف ہے، اس حوالے سے دو روز قبل پی سی بی نے کھلاڑیوں کو بریفنگ بھی دی ہے اور اپنے پلان کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان پانچ اگست سے یکم ستمبر کے درمیان انگلینڈ میں تین ٹیسٹ اور تین ٹی-20 کھیلے گا۔