ایک سے زائد آسکرز جیتنے میں کامیاب یہ پہلی غیر انگلش فلم ہی نہیں بلکہ اولین پہلی ایشیائی فلم ہے۔
آسکرایوارڈز کو دنیا میں انتہائی باوقار ایوارڈ، کا درجہ حاصل ہے۔ یہاں کے ڈولبی تھیئٹر میں کل اور آج کی درمیانی شب میں اس کے 92 ویں ایوارڈز میں 'پیراسائٹ' کو بہترین فلم کے ساتھ ساتھ بہترین ہدایت کاری، بہترین اوریجنل اسکرین پلے اور بہترین انٹرنیشنل فلم کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
پہلی غیر انگلش ایشیائی فلم آسکر ایوارڈسے سرفراز جنوبی کوریا کے بونگ جون ہو نے ڈارک کامک تھریلر’پیراسائٹ‘ کی ہدایتکاری تھی۔ اسکرین پلے بھی انہیں کے زور قلم کا نتیجہ ہے۔ ایوارڈ جیتنے کے بعد انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار ان الفاظ میں کیا: 'میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ ایوارڈ جیت پاؤں گا۔'
ایوارڈ یافتہ فلم دو ایسے خاندانوں کی کہانی ہے جن میں ایک معاشی طور پر خوشحال اور دوسرا غریب ہے۔ کہانی طبقاتی کشمکش کی ہے۔
رینی زیل وگر کو جوڈی گارلینڈ پر بایوپک 'جوڈی' کے لیے بہترین اداکارہ اور واکین فنیکس کو 'جوکر‘ کے لیے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا۔
براڈ پٹ نے اداکاری کے لئے پہلا اکیڈمی ایوارڈ حاصل کیا۔ انہیں’ونس اپان اے ٹائم ان ہالی ووڈ‘ کے لئے بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس سے پہلے وہ ’’12ایئرز اے سلیو‘‘ کے لئے پروڈیوسر کا آسکر ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔
سابق امریکی صدراوبامہ اور خاتون اول مشعل اوبامہ پر بننے والی فلم ’دی امریکن فیکٹری‘ کو بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ ملا۔ فلم کی کہانی پلانٹ میں کام کرنے والے فیکٹری ملازمین کے گرد گھومتی ہے۔ نیٹ فلکس کے لئے اس فلم کو جولیا ریشرٹ نے ہدایت دی تھی۔ اس فلم کی کہانی امریکہ چین تعلقات کے پس منظرمیں ہے۔
فلم’1917‘ کا بہترین سنیماٹوگرافی،ویزوول افیکٹس اور ساؤنڈ مکسنگ کے لئے انتخاب عمل میں آیا۔اس طرح شہرہ آفاق سنیماٹوگرافر راجر ڈیکنس دوسری مرتبہ آسکر ایوارڈ سے نوازے گئے۔
نازی جرمنی پر مبنی مزاحیہ فلم ’جوجو ریبٹ‘کو بہترین اڈاپٹیڈ اسکرین پلے کا آسکر ایوارڈ دیا گیا۔
ایوارڈ کے حوالے سے یہ دوسرا سال بھی جہاں اس لحاظ سے منفرد رہا کہ سابقہ برس کی طرح اس بار بھی کسی کو ایوارڈ تقریب کا میزبان نہیں بنایا گیاتھا۔ وہیں یہ شکایت بھی سامنے آئی کہ ایوارڈ تقریب خواتین کو خاطرخواہ نمائندگی نہیں ملی۔دو سال قبل آسکر ایورڈ کے آخری میز بانی امریکی ٹی وی ہوسٹ اور کامیڈین جمی کمل نے کی تھی۔