ہماچل پردیش کے سابق آئی جی ظہور حیدر زیدی کوپنجاب ہریانہ ہائی کورٹ سے ایک جھٹکا ملا ہے۔کوٹکھائی میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے ملزم سورج کی حراست میں موت ہوگئی تھی، جس کے بعد اس معاملے کے ملزم سابق آئی جی ظہور حیدر زیدی کے ذریعہ عبوری ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جسے عدلت نے مسترد کردیا ہے۔
اس سے پہلے بھی زیدی نے کورونا انفیشکن کے ڈر سے عبوری ضمانت کا مطالبہ کیا تھا، جسے عدالت نے خارج کردیا تھا۔
زیدی نے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کر تھی، جس میں ہائی کورٹ سے چندی گڑھ سی بی آئی کورٹ کے اس فیصلے کو مسترد کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس کے تحت سی بی آئی عدالت نے ان کی عبوری ضمانت مسترد کردی تھی۔یہ عرضی فروری کے ماہ میں داخل کی گئی تھی، جس پر ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کا جواب طلب کیا تھا۔
اسی دوران کورونا کی وجہ سے ہائی کورٹ میں کام روک دیا گیا تھا، زیدی نے اپنے خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی ہائی بلڈ پریشر اور ڈس لپیڈیمیا کے مریض ہیں اور ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔اسی کے ساتھ انہیں خدشہ ہے کہ وہ جیل میں کورونا سے بھی متاثر ہوسکتے ہیں ۔اس عرضی کو ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا اور اب دوسری درخواست بھی مسترد کردی گئی ہے۔
یہ معاملہ اب چندی گڑھ کے سی بی آئی عدالت میں چل رہا ہے۔ اس سے قبل سابق آئی جی زیدی کو سی بی آئی عدالت نے عبوری ضمانت دے دی تھی۔سی بی آئی نے سابق آئی جی زیدی کی عبوری ضمانت خارج کرنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔24 جنوری کو سی بی آئی عدالت نے زیدی کی دی ہوئی عبوری ضمانت مسترد کردی تھی ۔