بھارت اور پاکستان کے درمیان 2008 کے معاہدہ کے مطابق ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو دونوں ممالک اپنے یہاں قید ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا سفارتی ذرائع سے تبادلہ کرتے ہیں۔ اسی کے مطابق ہندوستان نے پاکستان کو آج مطلع کیا کہ اس کے یہاں 267 پاکستانی شہری اور 99 ملاح قید ہیں۔ پاکستان نے بتایا کہ اس کے یہاں 55 ہندوستانی شہری اور 227 ملاح قید ہیں۔
حکومت نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ بھارتی شہریوں، لاپتہ ہندوستانی فوجیوں اور ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کو جلد سے جلد رہا کیا جائے۔ ہندوستان نے چار ہندوستانی شہریوں، 126 ماہی گیروں کو فوری طور پر رہا کرنے کو کہا جن کے بارے میں کہا جارہاہے وہ ہندوستانی شہری ہیں۔ پاکستان سے 100 ماہی گیروں اور ان 14 قیدیوں سے سفارتی رابطہ دینے کی بھی مانگ کی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی شہری ہو سکتے ہیں۔
حکومت نے پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان کی جیلوں میں بند ہندوستانی قیدیوں کی ذہنی حالت کی تشخیص کے لئے ہندوستانی ڈاکٹروں کی ٹیم، مشترکہ عدالتی کمیٹی اور کراچی میں گرفتار 22 ہندوستانی ماہی گیروں کی کشتیوں کو چھڑانے کے لئے چار رکنی ٹیم کو پاکستان جانے کی اجازت فراہم کرے۔
حکومت نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند پاکستان کے قیدیوں سے منسلک تمام انسانی مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اس کے لئے پاکستان سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ ماہی گیروں سمیت 82 پاکستانی قیدیوں کی شہریت کی تصدیق کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرے تاکہ انہیں وطن بھیجا جا سکے۔
قیدیوں کی فہرستوں کے علاوہ دونوں ممالک نے سفارتی چینلز سے اپنے جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا بھی تبادلہ کیا جو دونوں ممالک کے درمیان جوہری ٹھکانوں پر حملوں کی ممانعت معاہدہ کے تحت آتے ہیں۔ یہ معاہدہ 31 دسمبر 1988 میں ہوا تھا اور 27 جنوری 1991 کو عملدرآمد کیا گیا تھا جس کے تحت ہر سال یکم جنوری کو جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ یہ 29 ویں بار تبادلہ کیا گیا۔