پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ 'بین افغان مذاکرات کا ازسر نو کب آغاز ہوگا؟ اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا'۔
- افغانستان میں امن اور مفاہمت:
عائشہ فاروقی کے مطابق 'پاکستان کا خیال ہے کہ طالبان۔امریکہ امن معاہدے نے افغانستان کے عوام کو افغانستان میں امن اور مفاہمت کے حتمی مقصد کے لئے مل کر کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امن معاہدہ پر مکمل طور عمل درآمد کیا جائے گا۔ تاکہ اس کی قیادت اور مضبوط ہوسکے'۔
ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق فاروقی سے کہا گیا کہ وہ طالبان کی طرف سے انسانیت سوز حملے، افغان صدر اشرف غنی کی فعال سیکیورٹی فورسز کا دفاعی خاتمے اور طالبان سمیت دیگر عسکریت پسند گروپز کے بارے میں اپنا تبصرہ یا رائے پیش کریں۔
- کیا پاکستان بین افغان مذاکرات کا میزبان ہے؟
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں بین افغان مذاکرات کی میزبانی کے لئے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے، لیکن بین افغان مذاکرات شروع کرنے میں مدد کے لئے کوششیں جاری ہیں جو معاہدے پر دستخط کے بعد اگلا منطقی اقدام ہے'۔