آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے یو اے پی اے قانون پر کانگریس پارٹی کی خاموشی اور جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کی ماب لنچنگ کا ذکر کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت اور کانگریس کے ووٹ بینک کی سیاست پر شدید لفظی حملہ کرتے ہوئے کانگریس کی سیکولر کردار پر مشکوک کرار دیتے ہوئے سوالیہ نشان لگایا-
انہوں نے بھیونڈی شہر کے پاور لوم صنعت کے بحران کو لے کر جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کو اہم وجہ قرار دیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ مرکزی حکومت فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے جارہی ہے اس سے پاورلوم کی صنعت اور تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی'۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ایگریمنٹ سے پاورلوم صنعت کو باہر رکھا جائے۔
بھیونڈی میں بجلی سپلائی کرنے والی فرینچائزی کمپنی کا نام لیتے ہوئے کانگریس، شیوسینا اور بی جے پی کے ساتھ ساز باز کا الزام عائد کیا۔
بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن میں برسرِ اقتدار کانگریس شیوسینا اتحاد کی سیاست کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے شہر کی عوامی سہولیات کے فقدان، اسپتال اور سڑکوں کو لیکر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایسا لگتا ہے جیسے کوئی جنگ ہوئی ہو ۔
بھیونڈی اسمبلی حلقہ میں انتخابی جسلہ عام کو آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے خطاب کرتے ہوئے تین طلاق کو لیکر مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ' مسلم خواتین سے انصاف تب پورا ہوگا کیونکہ محمود الرحمن کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 55 پسماندہ مسلم برادری ہے انہیں جب تک ریزرویشن نہیں دیا جاتا تب تک انصاف نہیں ہوگا کیونکہ موجودہ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ بلند کرتی ہے۔ مگر ریاست میں آئی اے ایس، آئی پی اور کلاس ون آفیسر کا تناسب کیا ہے؟ مراٹھا ریزرویشن کو لیکر حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے اگر ٹھیک ہوتی تو وہ مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دیتے'۔
مزید پڑھیں : چارمینار کے تعلق سے حکام سنجیدہ، متعدد پروجیکٹ پر کام ہوگا
انہوں نے بھیونڈی (مغرب) سے ایم آئی ایم کے حمایت یافتہ امیدوار محمد خالد گڈو اور سماجوادی اور ایم آئی ایم اتحاد کے بھیونڈی مشرق سے امیدوار رئیس شیخ کی حمایت میں عوام سے ووٹ دینے کی اپیل کی۔
تقریباً 40 منٹ کے خطاب میں انہوں نے کانگریس اور موجودہ حکومت پر الزامات لگادیا اور شہر کی عوام سے کہاکہ کانگریس اب آنے والی نہیں ہے کیونکہ پارلیمانی انتخابات میں دیکھ چکے ہوں گے اقلیتوں نے ووٹ دیا مگر اکثریتی طبقہ نے ووٹ نہیں دیا ۔