وزارت صحت نے ہفتہ کو کہا کہ ملک میں روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ پی پی ای کٹس اور این 95 ماسک تیار ہورہے ہیں جبکہ گھریلو مینوفیکچررز کے ساتھ وینٹیلیٹرز تیار کرنے بھی شروع کردیے ہیں اور نو مینوفیکچررز یونٹز کے ذریعہ 59،000 سے زائد یونٹوں کو احکامات جاری کردیئے گئے ہیں ۔
کووڈ-19 سے متعلق گروپ آف منسٹرز (جی او ایم) کا ایک اعلی سطحی اجلاس آج وزرات صحت کے چیف سکریٹری کی سربراہی میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ گھریلو مینوفیکچرس نے پہلے ہی پی پی ای کٹس اور ماسک کی پیداوار کی تیاری شروع کردی ہے اور یہ کافی مقدار میں اب دستیاب ہیں۔
وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ ابھی تک ملک میں 1 لاکھ سے زیادہ پی پی ای کٹس اور این 95 ماسک تیار ہورہے ہیں۔ اس وقت پی پی ای کٹس کی 104 گھریلو مینوفیکچرز موجود ہیں جبکہ تین مینوفیکچرر ملک میں این 95 ماسک بنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وینٹیلیٹروں کی پیداوار پر بھی گھریلو صنعت کاروں نے کام شروع کردی ہے اور نو مینوفیکچررز کے ذریعہ 59 سے زائد یونٹوں کو احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق کورونا وائرس سے اموات کی شرح 3.1 فیصد کے لگ بھگ ہے جبکہ مریضوں کی صحتیابی کی شرح 20 فیصد سے بھی زیادہ ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے بہتر ہے اور یہ ملک میں لاک ڈاؤن کے مثبت اثر کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت میں ابھی تک اوسط 9 دن پر کووڈ 19 کی دوگنی شرح درج کی جارہی ہے اور اب تک 20.66 فیصد کی شرح کے ساتھ یعنی 5 ہزار 62 لوگ صحت یاب ہورہیے ہیں۔جمعہ سے اب تک 1 ہزار 429 نئے کورونا کے معاملے کی اطلاع ملی ہے اور اب تک مجموعی طور پر 24 ہزار 506 لوگوں میں کورونا کی مثبت تصدیق ہوئی۔
کووڈ ۔19 کے خلاف جنگ میں شامل ڈاکٹروں اور ہیلتھ کیئر ورکز کی سلامتی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا کہ مریضوں کی جارہی بدنامی اور امتیازی سلوک کے مسئلے کو حل کرنے کی فوری ضرورت کے پیش نظر اور کووڈ 19 کا مقابلہ کررہے ہیلتھ ورکرز کے لیے وبائی امراض کے ایکٹ 1897 میں ترمیم کرکے ایک آرڈیننس حال ہی میں انتہائی سخت دفعات کے ساتھ جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا یہ نہ صرف ان کی لڑائی ہے بلکہ ہماری اجتماعی کاوش ہے۔ وہ ہمارے لیے صف اول میں کھڑے ہوکر لڑ رہے ہیں اور بحیثیت قوم آئیے نہ صرف ان کے اس تعاون کا احترام کریں، بلکہ یہ بھی یقینی بنائیں کہ ان کی حفاظت اور وقار کو تحفظ فراہم کیا جائے۔