اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

متعدد تعلیموں تنظیموں کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت

ملک کے کئی تعلیمی تنظیموں نے 34 برس بعد آئی نئی ایجوکیشن پالیسی کو نجکاری کے لئے راستہ ہموار کرنے والا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پالیسی سے گریڈیڈ خودمختاری کے نام پر تعلیمی اداروں کی حقیقی خودمختاری چھن جائے گی اور وہ بورڈ آف آپریشنز کے ذریعہ سے حکومت کے کنٹرول میں آجائے گی۔

متعدد تعلیموں تنظیموں کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت
متعدد تعلیموں تنظیموں کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت

By

Published : Jul 30, 2020, 10:47 PM IST

سینٹرل یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن ،دہلی یونیورسٹی ٹیچرز یونین، رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم اور ایکشن فار اکیڈمک ڈیولپمنٹ نے بدھ کو کابینہ کے ذریعہ منظور نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت کرتےہوئے یہ بات کہی ہے۔

ان تنظیموں نے کہا ہے کہ ٹیچرز تنظیموں اور ماہرین تعلیم نے تبادلہ خیال کے دوران جس طرح کے اعتراض درج کرائے تھے اسے نظرانداز کرکے حکومت نے یہ پالیسی بنائی ہے اور اس طرح اس نے تبادلہ خیال کے نام پر صرف دکھاوا کیا ہے۔

متعدد تعلیموں تنظیموں کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت

فیڈکو کے صدر راجیو رے اور سکریٹری ڈی کے لابیال نے یہاں جاری ریلیز میں کہا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں داخلہ شرح پچاس فیصد کرنے کی بات کہی گئی ہے لیکن یہ ہدف آن لائن اور ریموٹ تعلیم کے ذریعہ حاصل کیا جائے گا۔ اس سے تعلیم کی کوالیٹی کے بارے میں حکومت کی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔

ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی سے نجکاری کا راستہ وسیع ہوگا اور فنڈ میں تخفیف کی جائے گی اور فیس میں اضافہ ہوگا اور اعلی تعلیم اور تعلیم کے شعبہ میں جمہوری حقوق کا گلا گھونٹا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں اسٹیئرنگ کمیٹیوں کے ذریعہ حکومت یونیورسٹی میں تقرریوں کو اپنے اختیار میں لے لے گی اور گریڈیڈ آٹونومی کے نام پر حقیقی آزادی چھن جائے گی۔ فیڈریشن نے نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف اساتذہ سے مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details