سینٹرل یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن ،دہلی یونیورسٹی ٹیچرز یونین، رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم اور ایکشن فار اکیڈمک ڈیولپمنٹ نے بدھ کو کابینہ کے ذریعہ منظور نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت کرتےہوئے یہ بات کہی ہے۔
ان تنظیموں نے کہا ہے کہ ٹیچرز تنظیموں اور ماہرین تعلیم نے تبادلہ خیال کے دوران جس طرح کے اعتراض درج کرائے تھے اسے نظرانداز کرکے حکومت نے یہ پالیسی بنائی ہے اور اس طرح اس نے تبادلہ خیال کے نام پر صرف دکھاوا کیا ہے۔
متعدد تعلیموں تنظیموں کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی کی مخالفت فیڈکو کے صدر راجیو رے اور سکریٹری ڈی کے لابیال نے یہاں جاری ریلیز میں کہا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میں داخلہ شرح پچاس فیصد کرنے کی بات کہی گئی ہے لیکن یہ ہدف آن لائن اور ریموٹ تعلیم کے ذریعہ حاصل کیا جائے گا۔ اس سے تعلیم کی کوالیٹی کے بارے میں حکومت کی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی سے نجکاری کا راستہ وسیع ہوگا اور فنڈ میں تخفیف کی جائے گی اور فیس میں اضافہ ہوگا اور اعلی تعلیم اور تعلیم کے شعبہ میں جمہوری حقوق کا گلا گھونٹا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں اسٹیئرنگ کمیٹیوں کے ذریعہ حکومت یونیورسٹی میں تقرریوں کو اپنے اختیار میں لے لے گی اور گریڈیڈ آٹونومی کے نام پر حقیقی آزادی چھن جائے گی۔ فیڈریشن نے نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف اساتذہ سے مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔