انہوں نے کہا کہ ستیہ پال ملک نے خود ہی راہل گاندھی کو کشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی، یہاں تک کہ نجی ایئرکرافٹ تک مہیا کرانے کی بات کہی تھی لیکن راہل گاندھی کشمیر اپنے خرچ سے گئے لیکن وہاں ان کے ساتھ کیا کیا گیا یہ سب کو معلوم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سری نگر ایئر پورت سے ان اعلی رہنماؤں کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن 5 اگست کے بعد وہاں کے حالات ہی بدل گئے، کیا جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے یا نہیں؟ امرناتھ یاترا بند کی گئی، درگا پوجاکے لیے لوگوں نے بکنگ کرائی تھی، وہ بھی منسوخ کرنی پڑی ، تعلیمی ادارے سب کچھ بند کر دیے گئے۔ وہاں کیا ہورہا ہے سب کو اس کا پتہ چلنا چاہیے۔
ادھیر نجن چودھری نے بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے بڑی بڑی باتیں کیں لیکن اب تو وہاں کے لوگوں سے بات کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا ۔ اب تو کسی کو وادی میں جانے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ یہ کیسا بھارت بنایا جارہا ہے؟
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ اگر وادی میں امن و امان ہے، تو رہنماؤں کو وہاں کیوں نہیں جانے دیا جارہا ہے؟ راہل گاندھی قومی لیڈر ہیں اور غلام نبی آزاد وہاں کے وزیراعلی رہ چکے ہیں ، ایسے رہنماؤں کو بے رنگ واپس کردیا گیا۔ اس سے ہی وادی کی صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ادھیرنجن چودھری نے کہا کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے یہ کسی کو نہیں معلوم۔