کیرالا کی اسمبلی میں گورنر کو تلخ تجربہ ہوا۔ تاہم وزیراعلیٰ پنرائی وجین نے اسمبلی میں گورنر کا احترام کیا۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے ارکان نے گورنر کی پالیسی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔ گورنر نے مخالفت کے باوجود تقریر کا آغاز کیا۔
حزب اختلاف کے ارکان نے اس کا بائیکاٹ کیا، ایوان سے واک آؤٹ کیا اور ایوان کے باہر احتجاج کیا۔
انہوں نے گورنر عارف محمد خان کی راہ میں رکاوٹ ڈالی اور آگے بڑھ کر واپس جاو اور سی اے اے رد کرو کے بینرز دکھائے۔ اس موقع پر گورنر کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس پر لے جایا گیا۔
واضح رہے کہ کیرالا اسمبلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرار داد منظور کی گئی ہے جس کی مخالفت کرتے ہوئے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ 'اس منظور کردہ تجویز کا نہ تو کوئی قانونی جواز ہے اور نہ ہی یہ آئینی ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'شہریت مرکزی حکومت کا موضوع ہے اور اس سے ریاست کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'
اس دوران وزیراعلی وجین نے کہا 'کیرالا میں سیکولرزم، یونانیوں، رومن اور عربوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ہر کوئی ہماری سرزمین پر پہنچ گیا۔ عیسائی اور مسلمان شروع میں کیرالا پہنچے۔ ہماری روایت سب کو ساتھ لے کر چلنے کی ہے۔ میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کیرالا میں کوئی حراستی مرکز نہیں بنے گا۔'
اسمبلی میں کانگریس اور مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی نے وجین کی پیش کردہ تجویز کی حمایت کی۔