اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

بی ایچ یو میں پندرہ روزہ ورکشاپ کا افتتاح

بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے اردو زبان میں تحقیق، فن اور طریق کار پر پندرہ روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ یہ ورک شاپ 19 ستمبر 2019 کو شروع ہوا ہے ، جو آئندہ ماہ 3 اکتوبر 2019 تک مسلسل  جاری رہے گا۔

By

Published : Sep 20, 2019, 9:43 AM IST

Updated : Oct 1, 2019, 7:21 AM IST

بی ایچ یو میں پندرہ روزہ ورکشاپ کا افتتاح

ریاست اتر پردیش کے شہر بنارس میں شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کے زیر اہتمام پندرہ روزہ قومی ورکشاپ بہ عنوان 'تحقیق، فن اور طریق کار' کے افتتاحی اجلاس میں مہمان خصوصی شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے استاد پروفیسر شہاب الدین ثاقب نے کہا کہ دنیا کی ترقی اور کامرانی میں تحقیق کا رول کلیدی ہے۔ کسی فن پارے کی تنقید بغیرتحقیق کے غیر معتبر ہو جاتی ہے۔

جہاں تک زبان و ادب کا تعلق ہے تحقیق ان معنوں میں ایک ناگزیر عمل ہے کہ تحقیق جہاں نا معلوم سے معلوم کی طرف لے جاتی ہے وہیں بہت سارے گڑھے ہوئے مفروضے کو تہس نہس کرتی ہے۔

بی ایچ یو میں پندرہ روزہ ورکشاپ کا افتتاح

یہ درست ہے کہ تنقید کھرے کھوٹے کو الگ کرتی ہے لیکن بغیر تحقیق کے کسی تخلیقی نگارشات کی جانچ پرکھ بسا اوقات غلط تعبیر پیش کر دیتی ہے جس کی عمدہ مثال مجنوں گورکھپوری کا وہ مضمون ہے جس میں امیرؔکے شعر کو میرؔ کا قرار دے کر ا پنا معروضہ پیش کیا ہے۔

اس لیے محقق کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔ معتبر متن کی دریافت کا معاملہ ہو یا ٹوٹی ہوئی کڑیوں کو جوڑنے کا عمل بغیر تحقیق کے ممکن نہیں۔

پروفیسر ثاقب نے مزید کہا کہ شعبہ اردو، بنارس ہندو یونیورسٹی نے جس موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد کیا ہے میری دانست میں ابھی تک کسی دوسری یونیورسٹی کے شعبہ اردو نے اس طرف توجہ نہیں دی ہے۔

پروفیسر شہاب الدین ثاقب


اس موقع پر ہندی کے ممتاز نقاد و دانشور پروفیسر اودھیش پردھان نے شعبہ اردو کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے نے گذشتہ دو برسوں میں جن موضوعات پر قومی اور بین الاقوامی سیمینار، مذاکرے اور مباحثے کا انعقاد کیا ہے وہ اکادمی جگت کے لیے ایک نقش اول کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ ورکشاپ مختلف زبانوں اور سماجی علوم کو ایک دوسرے سے قریب کرنے اور استفادے کی راہ ہموار کر نے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ہندی کے ممتاز نقاد و دانشور پروفیسر اودھیش پردھان


اپنے استقبالیہ کلمات میں صدر شعبہ اردو پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے موضوع کی اہمیت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں سائنس اور تکنیک نے ادب کے سامنے کئی سوالیہ نشان قائم کیے ہیں، ہم نے قدمأ سے وراثت میں ملے تحقیق کے فن اور مبادیات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے لیکن موجودہ تقاضا یہ ہے کہ ہم مختلف زبانوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا کریں اور دوسرے علوم و فنون میں جو طریقہ کار ہیں اس سے بھی فائدہ اٹھائیں۔

اس سے ہماری زبان و ادب میں نہ صرف تنوع پیدا ہوگا بلکہ ہمارے ریسرچ اسکالرز عصری تقاضوں سے بخوبی واقف ہو پائیں گے اور ان کے ذہن و فکر تازہ ہوا کے لیے آمادہ ہوں گے۔

وہ ادب ہمیشہ ترقی کرتا ہے جو معاصر علمی و ادبی رویوں کے پیش نظر اخذ و قبول کو روا رکھتا ہے۔


اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر مشرف علی نے، جب کہ اظہار تشکر کی رسم شعبے کی استاد محترمہ رقیہ بانو نے ادا کی۔

اس ورک شاپ میں ملک کے مختلف حصے اہل علم اور طلبہ و طالبات شرکت کرنے والے ہیں۔

اس جلسہ میں عربی، فارسی، انگریزی، ہندی، سماجی علوم اور سائنس کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرز، اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Last Updated : Oct 1, 2019, 7:21 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details