سپریم کورٹ نے ایک ساتھ تین طلاق کہہ کر شادی کے رشتے کو ختم کرنے کو جرم کے دائرے میں لانے والے قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی ایک نئی درخواست پر مرکزی حکومت نے نوٹس جاری کیا۔
جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی نئی عرضی پر مرکزی حکومت سے جواب مانگا۔
ساتھ ہی اس عرضی کو مسلم خواتین (تحفظ حقوق شادی)ایکٹ 2019 کو چیلنج دینے والی دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کر دیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور کمال فاروقی کی درخواست میں قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔
عدالت عظمی نے اگست 2017 میں 'تین مرتبہ طلاق کہہ کر شادی کے رشتے کو ختم کرنے کی روایت کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس سے متعلق بل پارلیمنٹ نے 30 جولائی کو منظور کیا تھا۔