زرعی قوانین کے خلاف کنڈلی سرحد پر کسانوں کا احتجاج جمعرات کے روز بھی جاری رہا۔
واضح رہے کہ آج صبح کسانوں کا ایک وفد دہلی میں مذاکرات کے لیے روانہ ہوا تھا تاہم دن بھر دھرنے کے مقام پر موجود کسان دہلی میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے رہے اور دھرنا کے مقام پر خطاب کے دوران کسان رہنماؤں نے واضح کیا کہ یہ تحریک صرف ایم ایس پی (کم سے کم سپورٹ پرائس) نظام کے لیے نہیں ہے۔
کسانوں کو تینوں زراعتی قوانین منسوخ کیے جانے کے علاوہ کچھ بھی منظور نہیں ہے خیال رہے کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ تینوں زراعتی قوانین کو ختم کرکے کسانوں کے دیگر مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
مختلف کسان رہنما صبح سویرے دھرنا مقام پر پہنچنا شروع ہوگئے، سہ پہر کو آزاد سماج پارٹی کے قومی صدر چندرشیکھر آزاد بھی کسانوں کے درمیان پہنچے۔
زرعی قوانین کی منسوخی کے علاوہ کچھ بھی منظور نہيں انہوں نے کہا کہ بھیم آرمی اور اس کی پارٹی کے کسانوں، مزدوروں، مویشی پالنے والوں اور غریب عوام کے مفادات کے پیش نظر وہ تینوں زراعتی قوانین کی مخالفت کرتے ہیں اور کسان تنظیموں کے ساتھ مل کر عوام دشمن قوانین کو بدلنے کے حامی ہیں۔
اس کے علاوہ پنجابی گلوکارہ سونیا مان بھی احتجاج کی جگہ پر پہنچ گئیں اور کسانوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی۔