سرکاری سینٹرل نیوز ایجنسی نے وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالہ سے کہا کہ جنوبی کوریا امریکہ کے ساتھ حال ہی میں اختتام پذیر مشترکہ فوجی مشق کے بعد واشنگٹن سے’جدیداور مہلک ایف -35اے لڑاکا طیارہ خرید رہا ہے۔ انہوں نے کہا’’جنوبی کوریا کا یہ قدم’ ایک سنگین اكساوے کی کارروائی‘ہے اور یہ جزیرہ نما کوریا میں دونوں جانب (دونوں کوریائی ممالک) کے درمیان مشترکہ اعلانات اور فوجی معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی ہے‘‘۔
شمالی کوریا کی دھمکی: نئی سرد جنگ شروع ہوسکتی ہے - شمالی کوریا نے 16 اگست کو اپنے مشرقی ساحل سے سمندر میں دو نامعلوم میزائلوں کا تجربہ کیا تھا
شمالی کوریا نے جمعرات کو خبردار کیا کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے ’خطرناک اور غیر معمولی فوجی اقدام‘ جزیرہ نما کوریا میں ایک نئی سرد جنگ شروع کر دےگی۔
![شمالی کوریا کی دھمکی: نئی سرد جنگ شروع ہوسکتی ہے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-4207930-276-4207930-1566462870572.jpg)
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشق اور جنوبی کوریا میں مسلح افواج کی توسیع سمیت دشمنانہ فوجی اقدام، جزیرہ نما کوریا میں مستقل اور پائیدار امن کے لئے مذاکرات کے مواقع کو کم کر رہے ہیں اور شمالی کوریا کو مضبوط کرنے کے لئے حقیقت پسندانہ طریقہ اپنانے کو مجبور کرتے ہیں‘‘۔
قابل غور ہے کہ شمالی کوریا نے 16 اگست کو اپنے مشرقی ساحل سے سمندر میں دو نامعلوم میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔ یہ حالیہ ہفتوں میں چھٹے راؤنڈ کا آغاز تھا جس کےتھوڑی دیر بعد شمالی کوریا نے امریکہ-جنوبی کوریا کے فوجی مشقوں کی مذمت کی اور بین کوریا مذاکرات ختم ہو گئی۔
ترجمان نے یہ بھی ذکر کیا کہ امریکہ نے حال ہی میں اوسط رینج کے کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے اور جاپان اور جزیرہ نما کوریائی جزائر میں بڑی تعداد میں ’ایف -35‘ طیارے اور’وی ایف -16‘لڑاکا طیارے بڑی تعداد میں جارحانہ فوجی سامان کے ساتھ تنصیب کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ایسے میں شمالی کوریا اس طرح علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ اور تصادم کو روکنے اور اس سمت میں سب سے بڑے احتیاط کا اعلان کرتا ہے‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک’’بات چیت اور مذاکرات کے ذریعہ تمام مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے حالات کی حمایت کرتا ہے جس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں ہے۔
شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان جوہری ترک اسلحہ مذاکرات کو فی الحال روک دیا گیا ہے، جبکہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان 30 جون کو دونوں کوریائی ممالک کی سرحد پر واقع گاؤں میں ہونے والی میٹنگ میں بات چیت کو بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔