آج روز بروز جرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کئی ممالک میں جرائم اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ مجرمین کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہےان کے لیے جیل میں جگہ نہیں ہے۔
لیکن یہ سن کر آپ حیران ہو جائیں گے کہ ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں ایک قیدی بھی نہیں بچا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے جیلوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ ملک مغربی یوروپ کا ہے،جہاں کم ہوتے جرائم کی وجہ سے وہاں کی جیلیں بند ہونے جارہی ہیں۔
یہ ملک نیدر لینڈ ہے، یہاں کی جیل بند ہو جانے سے کئی لوگوں کو نقصان بھی ہوگا۔جیل میں تقریباً 2000 ملازمین ہیں۔جیل بند کیے جانے کے فیصلے سے ان لوگوں کی نوکری خطرے میں پڑ گئی ہے۔
نیدر لینڈ کی آبادی ایک کروڑ 71 لاکھ 32 ہزار ہے سے بھی زیادہ ہے۔
لیکن اس ملک کے پاس جیل میں ڈالنے کے لیے کوئی مجرم نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس ملک میں 2013 میں صرف 19 قیدی تھے۔جبکہ 2018 میں کوئی قیدی نہیں تھا۔2016 میں ٹیلی گراف یوکے میں ایک شائع کردہ رپورٹ کے مطابق ،نیدر لینڈ کے وزارت قانون نے مشورہ دیا تھا کہ اگلے پانچ برسوں میں یہاں ہر سال جرائم میں 0.9 فیصد کی کمی ہوگی۔
نیدرلینڈ میں جیل بند ہو جانے سے تقریباً 2000 نوکریاں خطرے میں ہے۔حکومت نے 700 لوگوں کو دوسرے محکمے میں تبادلے کا نوٹس دے دیا ہے، تو وہیں 1300 ملازمین کے لیے نوکریوں کی تلاش کی جا رہی ہے۔
غورطلب ہے کہ اس ملک میں الیکٹرانک اینکل مانیٹرنگ سسٹم ہے، جو قیدیوں کے پیروں میں اسے پہنایا جاتا ہے۔جیسے قیدی کو گھر میں مغوی رہنا پڑتا ہے۔اگر وہ باہر نکلتا ہے تو اس کی لوکیشن ٹریس ہو جاتی ہے۔ یہ ڈیوائس ایک ریڈیو فریکوینسی سگنل بھیجتا ہے اور پولیس کو اس کی جانکاری مل جاتی ہے۔
اس سسٹم کی وجہ سے جرائم میں کمی وقع ہوئی ہےاور جیل کوبند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہاں قیدیوں کو بند کرکے بیٹھانے کی بجائے کام کرنے اور سسٹم میں واپس لانے کے لیے کہا جاتا ہے۔
نیدرلینڈ میں کئی جیلیں بند ہو چکی ہیں۔ ایمسٹرڈم اور بیجلمربج کی جیل 2016 میں بند ہو چکی ہیں۔