اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

متنازعہ زمین پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں: مسلم فریق

سپریم کورٹ میں ایودھیا تنازعہ کی آج 17ویں دن سماعت ہوئی، جس میں سنی وقف بورڈ نے دلیل دی کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

Ayodhya land dispute case hearing in sumpreme court

By

Published : Sep 2, 2019, 7:22 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 5:02 AM IST


بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی،جسٹس ایس اے بوبڑے،جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بینچ کے سامنے اپنی دلیلیں شروع کیں۔

ایودھیا کیس: مسلم فریق کی طرف سے بحث کا آغاز

ایودھیا کیس: سپریم کورٹ میں سماعت کا آج 17واں روز

انہوں نے کہا کہ متنازعہ مقام پر مندر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) کا محکمہ بھی یہ ثابت نہیں کر پایا ہے۔

مسٹر دھون نے دلیل دی کہ اجودھیا میں لوگوں کے ذریعہ پریکرما کرنے سے متعلق ایک دلیل ہندو فریق نے دی ہے، لیکن پوجا کے لیے کی جانے والی بھگوان کی پریکرما کوئی ثبوت نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا: 'پریکرما پوجا کی ایک قسم ہے جس کے بارے میں ہندو فریق نے دلیل دی تھی، لیکن وہ ثبوت نہیں ہوسکتا۔ ہندو فریقوں نے حملے پر دلیل دی ہے۔ میں اس میں نہیں جانا چاہتا۔ میں حملے کی دلیل کو خارج کرتا ہوں۔ دوسری فریق یعنی ہندو فریقوں میں سے کسی نے بھی حقائق پر جرح نہیں کی۔صرف رنجیت کمار(گوپال سنگھ وشارد کے وکیل) نے حقائق پر دلیل دی ہے۔

Last Updated : Sep 29, 2019, 5:02 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details