نیوزی لینڈ میں دو مساجد میں گولہ باری کے واقعات کے بعد بھارتی نژاد افراد بھی لاپتہ ہیں۔
اس کی اطلاعنیوزی لینڈ میں بھارتی سفیر نے دی ہے۔ اس حادثے میں 49 لوگوں کی موت ہو گئی۔جب کہ کئی دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم رہنما اسدالدین اویسی نے بتایا کہ اس حادثے میں دو بھارتی کی موت ہوئی ہے۔جب کہ تیسرا شخص ہسپتال میں ہے۔
اس حملے کو شروعاتی جانچ میں نسل پرستانہ مانا جا رہا ہے۔ تین لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے،جس میں ایک 20 برس کا آسٹریلیا کا ایک شہری بھی ہے،جسے حملہ آور مانا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم جیسنڈا ارڈرن نے کرائسٹ چرچ کے واقعے کو نیوزی لینڈ کی تاریخ میں سب سے بدترین حادثہ بتایا ۔
اطلاع کے مطابق 9 بھارتی نژاد لاپتہ ہیں۔حالانکہ ابھی اس کی سرکاری طور پر وضاحت نہیں ہو سکی ہے۔
بھارتی ہائی کمشنر سنجیو کوہلی نے ٹویٹ کر کہا،'انسانیت کے خلاف شرمسار کرنے والا واقعہ۔ہماری دعائیں ان کے اہل خانہ کے ساتھ۔'
حیدرآباد کے رکن پارلیمان اویسی نے متاثرہ شخص کے بھائی کے لیے وزیر خارجہ سشما سوراج سے مدد کی اپیل کی ہے۔ اس شخص کے اہل خانہ کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔
اویسی نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ،'یہ خورشید کا پاسپورٹ بیورو ہے۔ ان کے بھائی کی حالت شدید خراب ہے اور ان کے اہل خانہ کو مدد کی ضرورت ہے۔ میں صرف یہی درخواست کررہاہوں ان کے ویزا کارروائی میں تیزی لائیں۔وہ نیوزی لینڈ جانے کی سبھی انتظام خود ہی کر لیں گے۔'