وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز کہا کہ تین سے چار سال کے غور وخوض اور لاکھوں مشوروں اور آرا کے بعد نئی تعلیمی پالیسی کو عملی شکل دی گئی ہے اور یہ ایک نئے بھارت کی بنیاد رکھنے کا کام کرے گی۔
اس پالیسی کی کوئی مخالفت نہیں کررہا ہے کیونکہ اس میں یکطرفہ کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک سرکلر نہیں ہے بلکہ ایک مہا یگیہ ہے ، جو ایک نئے ملک کی بنیاد رکھے گا اور ایک صدی تعمیر کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم پالیسی میں ملک کے اہداف کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے تاکہ مسقتبل کیلئے نسل کو تیار کیاسکے۔ کئی دہائیوں سے تعلیمی پالیسی میں کوئی تبدیل نہیں ہوئی تھی، جس سے سماج میں بھیڑ چال کی حوصلہ افزائی ہورہی تھی ۔ کبھی ڈاکٹر ، کبھی انجینئر اورکبھی وکیل بنانے کی مقابلہ آرائی ہورہی تھی ، لیکن نوجوان اب تخلیقی نظریات پر عمل پیرا ہوسکیں گے ، اب نہ صرف مطالعہ ہی نہیں بلکہ ورک کلچر کو فروغ دیا گیاہے۔ نوجوانوں میں تنقیدی سوچ تیار کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ'ہمارے سامنے سوال یہ تھا کہ کیا ہماری پالیسی نوجوانوں کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ کیا ہمارا تعلیمی نظام نوجوانوں کو اہل بناتا ہے؟
نئی تعلیمی پالیسی کو بناتے وقت ان سوالوں پر سنجید گی سے کام کیا گیا ہے۔ آج دنیا میں ایک نیا سسٹم کھڑا ہورہا ہے ، ایسےحالات میں اور اس کے مطابق نظام تعلیم میں تبدیلی ضروری ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں ایسا انتظام کیا گیا ہے کہ طلبا کو ’گلوبل سٹیزن‘ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی جڑوں سے جوڑ کر رکھنا ہے‘‘۔