منیش تیواری نے آج چنڈی گڑھ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں پالیسی ساز جمود اور نظریاتی دیوالیہ پن کے دوران معیشت برباد ہوتی نظر آرہی ہے۔
انہوں نے معیشت کو آئی سی یو میں پہنچا دیا ہے اور حکومت کو کچھ نہیں پتہ چل رہا۔ کانگریس بھارتی معیشت کی خراب صورت حال کو لوگوں کے سامنے لانے کے لیے 5 سے 19 نومبر تک قومی سطح پر مظاہرے کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس پندرہ دنوں کے دوران ملک بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے تاکہ معیشت کو دیوالیہ پن میں دھکیلنے والی اس حکومت کو نیند سے جگایا جا سکے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے ریجنل كنفریہینسیو اکنامک پارٹنرشپ ایگریمنٹ (آر سی ای پی) پر دستخط کیے جانے کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے بھارتی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہوں گے اور گھریلو صنعت ختم ہو جائیں گی۔ یہ نوٹ بندي اور غلط طریقے سے جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد بھارتی معیشت پر تیسرا حملہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 72 سالوں میں ایسا بار ہو رہا ہے کہ بھارت کو چین کے ساتھ بلا معاوضہ تجارتی سمجھوتہ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، صرف اس لیے کیونکہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی ایسا چاہتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا کرنے سے بھارت کے سفارتی مفاد اور قومی سلامتی کے مفاد شدید خطرے میں پڑ جائیں گے، کیونکہ چینی مصنوعات کو ہندوستانی مارکیٹ میں ڈمپ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے بے روزگاری کی خوفناک صورتحال کی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ہندوستان کی جغرافیائی تقسیم کو جغرافیائی آفت میں تبدیل کر دیا ہے، جس کے لیے انہوں نے نیشنل سیمپل سروے آفس کے اعداد و شمار کی مثال پیش کی، جن میں کہا گیا ہے کہ بے روزگاری 45 سالوں کی سب سے بڑی سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس میں اب بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اسی طرح سینٹر فار مانیٹرنگ آف انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کے مطابق اگست، 2019 میں بے روزگاری کی شرح 8.19 فیصد تھی، جو 8.5 فیصد بڑھ چکی ہے اور یہ اب تک کی سب سے اونچی سطح ہے۔ یہاں تک کہ عالمی سطح پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے مطابق ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 4.95 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت ڈوب رہی ہے اور جی ڈی پی کی ترقی کی شرح گزشتہ 6 سالوں میں سب سے سست رفتار پر ہے۔ اس سلسلے میں، اعداد و شمار کی ہیرا پھیری کے باوجود جی ڈی پی کی ترقی کی شرح مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 5 فیصد کم رہی۔ ایسے میں این ڈی اے حکومت کے پالیسی ساز جمود اور نظریاتی دیوالیہ پن کے دوران آئی ایم ایف، فچ، ورلڈ بینک، موڈيز اور یہاں تک کہ آر بی آئی بھی ترقی کی شرح میں کمی کی بات کر چکے ہیں۔
مسٹر تیواری نے کہا کہ نئی پرائیویٹ سرمایہ کاریوں میں 16 سالوں میں سب سے بڑی کمی آئی ہے، جبکہ گھریلو بچت 20 سالوں میں سب سے کم شرح پر ہے۔بھارت کا اوور آل بچت ریٹ حال ہی میں 34.6 فیصد سے 30 فیصد تک گر چکا ہے۔