شمس الرحمن فاروقی اس عہد کے عبقری شخص تھے جنھوں نے تنقید کو ایک اعلیٰ معیار عطا کیا اور جن کی تحریروں نے تنقیدی اور تخلیقی ذہنوں کو مہمیز اور متحرک کیا۔
ان خیالات کا اظہار قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد نے ممتاز ناقد شمس الرحمن فاروقی کے سانحہ ارتحال پر قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں منعقدہ تعزیتی میٹنگ میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترجمہ، تخلیق اور تنقید کے باب میں ان کی جو خدمات ہیں انھیں اردو دنیا کبھی فراموش نہیں کرسکتی، ان کا انتقال تنقید کے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔
انھوں نے مزیدکہا کہ بیوروکریٹ ہوتے ہوئے اردو زبان و ادب میں شمس الرحمن فاروقی نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ قابل رشک ہے۔
انھوں نے صرف اردو زبان کی ثروت میں ہی اضافہ نہیں کیا بلکہ اردو ادبیات کو انگریزی اور دوسرے حلقوں میں بھی متعارف کرایا۔یہ ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
آئندہ کی نسلیں ان کی تصنیفات سے بطور خاص استفادہ کریں گی۔
سرسوتی سمان یافتہ شمس الرحمن فاروقی نے شعر شورانگیز، تفہیم غالب، اردو کا ابتدائی زمانہ، افسانے کی حمایت میں اور کئی چاند تھے سر آسماں جیسی کئی اہم تصنیفات اردو دنیا کو دی ہیں۔
ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے یہ بھی کہا کہ شمس الرحمن فاروقی نے ’شب خون‘ جیسے مجلے کے ذریعے ایک پوری نسل کی تربیت کی اور جدیدیت جیسا رجحان دیا جس کی تقلید کرنے والے بہت سے تخلیق کار عصری ادبی منظرنامے کا ایک روشن دستخط ہیں۔