خیال کیا جارہا تھا کہ اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد ادھو ٹھاکرے حکومت کی آج دوسری مشکل گھڑی ہوگی جس میں اسمبلی اسپیکر کے انتخاب پریشانی اٹھانی پڑسکتی ہے۔
ضابطے کے مطابق اسمبلی اسپیکر کا انتخاب خفیہ ووٹنگ سے ہوتا ہے، لیکن نئی حکومت میں برسراقتدار پارٹی اس بارے میں کھلے ووٹنگ کا مطالبہ کرسکتی تھی تاکہ کسی رکن اسمبلی کے ٹوٹنے کی کوئی گنجائش نہ رہے۔
اسبلی اسپیکر کے انتخاب میں مہا وکاس اگھاڑی کی طرف سے کانگریس کے نانا پٹولے اور بی جے پی کی طرف سے کشن کتھوڑے نے پرچے داخل کیے تھے۔
نانا پٹولے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمان ہیں۔ انہوں نے ہی وزیر اعظم مودی کے خلاف سب سے پہلے مورچہ کھولا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں مودی کسی کو بولنے تک نہیں دیتے۔