دارالحکومت دہلی کے پرانی دہلی علاقے لال کنواں میں آپسی لڑائی کو ہندو مسلم فساد میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
دراصل لڑائی دو مختلف برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے درمیان بائک کھڑی کرنے پر ہوئی تھی جسے شر پسند عناصر نے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔
اس واردات کے بعد حوض قاضی پولیس اسٹیشن کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں اقلیتی طبقے کے لوگ آکر جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔
اس بھیڑ میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل تھے جو ملک میں ہونے والے ہجومی تشدد سے نالاں تھے اور اس کے خلاف بھی آواز بلند کرنے لگے۔
جب اس بارے میں مقامی لوگوں سے بات کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ یہ معاملہ فرقہ وارانہ نہیں بلکہ آپسی جھگڑا تھا جسے بعض شر پسند عناضر نے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔