اگر کسی کو مذہبی رواداری اور کثرت میں وحدت کو دیکھنا ہے، وہ بھارت چلا آئے۔ دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں۔ جہاں ایک ہی مذہب کے ماننے والے رہتے ہیں۔ جہاں ایک ہی طرح کی عبادت کی جاتی ہے۔ جہاں ایک ہی رنگ، نسل اور زبان کے بولنے والے لوگ بستے ہیں۔ لیکن بھارت ان تمام ممالک سے یکسر مختلف ہے۔
بھارت پوری دنیا میں کثرت میں وحدت کا اعلی نمونہ ہے۔ یہاں مختلف مذاہب، تہذیب اور رسوم و رواج کے ماننے والے نہ صرف رہتے ہیں، بلکہ ایک دورسرے کا تعاون بھی کرتے ہیں۔
یہ صرف دعوی نہیں، بلکہ حقیقت ہے۔ جس کے تازہ مثال کرناٹک شہر کی سمن ہاویری نامی مسلم خاتون ہیں۔
سمن ہاویری نامی ایک مسلمان خاتون گنیش کی مجسمہ سازی میں مصروف - مسلمان خاتون اپنے فن میں ماہر:
گنیش کا مجسمہ ہُبلی کے گوپناکپا کے رہائشی ارون یادو بنا رہے ہیں۔ جن کے ساتھ سمن ہاویری نامی ایک مسلم خاتون بھی گنیش کا مجسمہ بنانے میں مصروف ہیں۔ اس کاروبار کے مالک ارون یادو کا کہنا ہے کہ 'یہ مسلم خاتون اپنے فن میں ماہر ہیں'۔
سمن ہاویری کچھ برسوں سے غربت کی شکار تھیں اور ملازمت کی تلاش میں تھیں۔ تب ارون نے انھیں نوکری دی۔ جس کے بعد سمن ہاویری نے بھی دل لگا کر کام کرنا شروع کیا۔
حکومت نے پی او پی (پلاسٹک) گنیش بتوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ جس کے بعد گنیش کا مجسمہ کاغذ اور مٹی کے گارے سے بنائے جارہے ہیں۔
خاتون نے بتایا ہے کہ کسی بھی طرح کا کام کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ وہ اپنے ہنر اور فن کے مطابق کام کر رہی ہیں۔