اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر سرکردہ شخصیات کا ردعمل

ایودھیا کی متنازع زمین بابری مسجد رام جنم بھومی پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں پنج رکنی بینچ نے 9 نومبر 2019 کو فیصلہ دیا۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر سرکردہ شخصیات کا ردعمل

By

Published : Nov 9, 2019, 12:38 PM IST

ایودھیا کی متنازع زمین بابری مسجد رام جنم بھومی پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں پنج رکنی بینچ نے 9 نومبر 2019 کو فیصلہ دیا۔

اس فیصلے میں کہا گیا کھدائی میں ملا ڈھانچہ غیر اسلامی تھا تاہم یہ بھی حقیقت ہےکہ مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر سرکردہ شخصیات کا ردعمل

اس فیصلے میں یہ کہا گیا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر کی تعمیر کی جائے گی اور مسلمانوں کے لیے علاحدہ 5 ایکڑ زمین دی جائےگی، جس پر وہ مسجد بنا سکتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر سرکردہ شخصیات کا ردعمل

عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر بھارت کی سرکردہ مسلم شخصیات نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ یہاں کچھ لوگوں کے بیانات مختصر طور پر درج کئے جاتے ہیں۔

مولانا خالد رشید فرنگی محلی
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور ملک کی عوام سے بھی اس فیصلے کے احترام کی درخواست کرتے ہیں۔
انہوں نےمزید کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی لیگل کمیٹی اس فیصلے کا مطالعہ کرے گی اور اس کے بعد مسلم تنظیموں کی جانب سے کوئی بیان دیا جائے گا۔

مولانا سیف عباس: شعیہ رہنما مولانا سیف عباس نے کہا وہ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا احترام کرتےہیں کہ انہوں نے پانچ ایکڑ زمین مسجد بنانے کے لیے دی ہے۔

مسجد فتح پوری ، دہلی کے شاہی امام مولانا مفتی ڈاکٹر مکرم احمد نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ انصاف کی بنیاد پر نہیں کیا گیا ہے۔

یہ ایک طرح سے اس نے مشورہ دیا ہے۔جھگڑا ختم کرنے کے لیے عدلیہ کی جانب سے ایک نصیحت کی ہے۔ اس کے علاوہ انصاف نہیں کیا ہے۔

عدالت نے بیچ کا راستہ اپنایا ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس میں نہ الجھیں اور عدالت کے فیصلے کا احترام کریں اور ملک میں امن و امان برقرار رکھیں۔
میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشیدین:
میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشیدین نے کہا ملک کے اندر امن اور آشتی کے اس فیصلے کو تسلیم کریں ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details