موصول اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس کی طرف سے سماجی کارکنان اور طالب علم رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے اور گرفتار کرنے کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
جس کو بنیاد بنا کر تنظیم نے یہ مکتوب لکھا ہے، اپنے لکھے مکتوب میں کہا ہے کہ 'ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس نے 'سی اے اے' اور 'این آر سی' کے خلاف پرامن تحریک میں شامل افراد کے خلاف زیادتی کی ہے'۔
اس کے علاوہ خط میں اس بات کا بھی دعوی کیا گیا ہے کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران کارکنان سے پوچھ گچھ کے لئے انہیں پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا ہے'۔
تنظیم نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عدالتیں جزوی طور پر کام کر رہی ہیں اور مواصلات کی سہولیات محدود کر دی گئی ہیں، تو ایسے میں پولیس کی جانب سے کیے جا رہے اس طرح اقدام غیرضروری اور ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
جمعت اسلامی کی جانب سے جاری بیان میں ملی اتحاد کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا، سابق رکن پارلیمنٹ ادیت راج، دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، جماعت اسلامی ہند کے امیرسید سعادت اللہ کے ناموں کا ذکر کیا گیا ہے اور ان تمام افراد کے خط پر دستخط بھی ہیں، اس کے علاوہ دیگر متعدد سماجی و ملی تنظیموں کے کارکنان نے اس خط پر دستخط کیے ہیں اور وزیر داخلہ سے دخل اندازی کی اپیل کی ہے۔