پٹنہ میں منعقد اس میٹنگ میں ملک کے کئی دانشوروں نے شرکت کی اور ووٹر ویریفکیشن، این پی اے اور این آر سی سے متعلق عوامی بیداری پروگرام چلانے اور اس کی سنگینی سے بچنے کے لیے مسلمانوں کو ہر ممکن مدد پہنچانے کی غرض پر تبادلۂ خیال کیے گئے۔
اس میٹنگ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے آئی او ایس کے سربراہ منظور عالم نے شرکت کی۔
'مسلمان دستاویزات کی درستگی میں غفلت نہ برتیں' منظور عالم نے کہا کہ مسلمان دستاویزات کی درستگی میں غفلت نہ برتیں۔ انھوں نے لوگوں کو اس کے بد نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ٹھنڈے دل سے غور و فکر کے ساتھ اپنے دستاویزات درست کریں، اس کے لیے سماجی خدمت گار اور ماہر قانون کا تعاون حاصل کریں۔
منظور عالم نے کہا کہ مسلمانوں کو ہمت اور حوصلہ مندی کے ساتھ بڑے ٹھنڈے دماغ سے ان تمام پہلوؤں پر غور کرنا ہوگا۔ قانون داں اور سماجی خدمت کرنے والوں سے تعاون حاصل کرنا چاہیے۔
اس موقعے پر انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ دستاویزات کی درستگی ایک بڑا چیلنج ہے اس کی سنگینی کا ابھی اندازہ لگانا مشکل ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ لوگوں سے رائے لے رہے ہیں اور ان کی بنیاد پر آگے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ دستاویزات کی درستگی کا جو موجودہ ڈھانچہ ہے، اس کے لیے مسلمان تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہر میں گاؤں کی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ آ سام کی طرح کی حالت ہوگی۔ آسام میں جن علاقوں میں لوگ بیدار ہوئے، وہاں لوگوں کا نام این آر سی لسٹ میں درج ہوا اور جہاں تھوڑی سی غفلت ہوئی، وہاں مسلمانوں نے نام این آر سی کی فہرست سے غائب ہو گئے۔
اس موقع پر لوگوں کی طرف سے مختلف مشورے پیش کیے گئے، بیشتر لوگوں نے کہا کہ علماء اور رہبروں کو آگے آکر حکومت کے اس فیصلے کا مسلمانوں کو بائیکاٹ کرنا چاہیے۔