اس میں ورزش سے لے کر دیگر رہنمائی کیمپ منعقد ہوتا ہے اس میں نوجوانوں کو پولیس ٹریننگ کیلئے تیار کیا جاتا ہے یہ انکشاف اس وقت ہوا جب رکن اسمبلی امین پٹیل ، سماجی خادم اور ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ایم اے خالد ، جئے ہوفاؤنڈیشن کے افروز ملک ، عین العطار اور مراٹھا خان نے پولیس بھرتی کے سلسلے میں ممبئی کے کلکٹر راجیو نارویکر سے ملاقات کی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس بھرتی کے تعلق سے ممبئی شہر میں گراؤنڈ اور ٹریننگ سے متعلق کسی تنظیم نے کوئی درخواست نہیں دی ہے اور نہ ہی ہم نے ممبئی میں اس کا اہتمام کیا ہے جبکہ صرف 14 اضلاع میں ہی پولیس پرٹیننگ کا اہتمام کیا گیا ہے جہاں مسلمانوں کا تناسب انتہائی کم ہے ایسی صورت میں پولیس فورس میں مسلمانوں کی نمائندگی اور تناسب میں اضافہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ایم اے خالد نے بتایا کہ مسلمانوں کو پولیس فورس میں شمولیت کیلئے سرکار کی جانب سے سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے ان نوجوانوں کو تربیت بھی نہیں دی جارہی ہے جو پولیس فورس میں شمولیت کیلئے امتحان دینا چاہتے ہیں یہ اقلیتوں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے انہوں نے کہاکہ پہلے 37 سے 36 اضلاع میں پولیس ٹریننگ دی جاتی تھی لیکن اب یہ معاملہ ہے کہ 14اضلاع میں ہی تربیت دی جارہی ہے۔
یہ ایسے اضلاع ہیں جہاں مسلمانو ں کا تناسب انتہائی کم ہے تو ایسے میں مسلمانوں کی سرکاری ملازمتوں میں کیسی حصہ داری ہوگی۔افروز ملک نے بھی اس پر اعتراض درج کراتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں میں شمولیت کیلئے انہیں یکساں مواقع فراہم کرنا ضروری ہے لیکن یہ سیکولر سرکار ایسا نہیں کر رہی ہے جس کا ہمیں افسوس ہے۔
وفد نے اس کے بعد اقلیتی محکمہ کی سکریٹری جئے سری مکھرجی سے بھی ملاقات کی انہوں نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ اب تک پولیس ٹریننگ کیمپ سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن نہیں نکالا گیا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی مسلم تنظیم کو شامل کیا گیا ہے جن تنظیموں نے پہلے عرضیاں دی تھیں اسی کو ہی اس سال بھی مقرر کیا گیا ہے۔