اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگاہم خاموش بیٹھنے والے نہیں: مولانا سید ارشد مدنی

مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے والے قانون سی اے اے، این آرسی اور این پی آرکی موجودہ شکل کو ہم مستردکرتے ہیں، ہمیں ایسا کوئی قانون منظور نہیں جو آئین کی بنیادکے منافی اورشہریوں کے حقوق کو سلب کرنے والا ہو۔

جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگاہم خاموش بیٹھنے والے نہیں: مولانا سید ارشدمدنی
جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگاہم خاموش بیٹھنے والے نہیں: مولانا سید ارشدمدنی

By

Published : Feb 24, 2020, 8:56 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 11:03 AM IST

یہ بات جمعیتہ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مجلس منتظمہ کے اختتامی اجلاس میں ممبئی کے تاریخی آزادمیدان میں منعقدہ تحفظ جمہوریت کانفرنس میں کہی۔

جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگاہم خاموش بیٹھنے والے نہیں: مولانا سید ارشدمدنی

انہوں نے کہاکہ ہندومسلم اتحاد جمعیۃعلماء ہند کی بنیاد ہے اور آج انسانوں کے اس ٹھاٹھیں مارتے سمند رمیں بھی ہندومسلم اتحاد کا عملی مظاہرہ ہورہا ہے، جمعیۃعلماء ہند اسی اتحادکے سہارے ان قوانین کے خلاف پورے ملک میں تحریک چلائے گی ہم اب رکنے والے نہیں جب تک حکومت ان تینوں کو واپس نہیں لیتی ہماری تحریک جاری رہے گی ہم جھکنے والے نہیں، جس طرح ملک کے ہندواور مسلمانوں نے متحدہوکر انگریزوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکردیا تھا ہم اس حکومت کو بھی جھکنے پر مجبورکردیں گے۔

جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگاہم خاموش بیٹھنے والے نہیں: مولانا سید ارشدمدنی

انہوں نے اس پس منظرمیں آسام کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں کے ہندواور مسلمان اس امتحان سے گزرچکے ہیں جمعیۃعلماء ہند پچھلے پچاس برس سے اس مسئلہ میں ان لوگوں کے ساتھ عملی طورپر شریک رہی ہے،نشانہ وہاں کے 70۔80لاکھ مسلمانوں کو ریاست سے دربدرکردینے کا تھا۔ جمعیۃعلماء ہند نے اس کو لیکر مسلسل قانونی جدوجہد کی یہاں تک کہ گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ سے جب 48لاکھ خواتین کے سروں پر شہریت کھونے کی تلوار لٹکی تویہ جمعیۃعلماء ہندہی تھی جو سپریم کورٹ گئی اور اس فیصلہ کے خلاف کامیابی حاصل کی، پنچایت سرٹیفیکٹ کو قانونی دستاویز تسلیم کرلیا گیا ان 48لاکھ میں تقریبا 20لاکھ ہندوخواتین تھیں۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 11:03 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details