پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے سربراہ شیو پال سنگھ یادو نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوگی خود تو ایماندار لیڈر ہیں اور اُنکے دامن پر بدعنوانی کا کوئی داغ نہیں ہے، لیکن اُنکے دورِ حکومت میں افسران بے قابو ہیں۔
اس حکومت میں افسران کی لاپرواہی اور بے حسی کا یہ عالم ہے کہ وہ وزراء اور رکن اسمبلی کی سفارش پر بھی عمل نہیں کر رہے ہیں۔ ضلعی سطح پر ضلع پنچائت چیئر میں، بلاک صدر، پرادھان اور کارپوریٹر کی بھی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ یہ سب عوام کے نمائندے ہیں۔
نریندر مودی نے عالمی سطح پر ملک کی شبیہ خراب کی: شیو پال سنگھ یادو جب اِنکی سفارش کی سماعت نہیں ہوگی تو عوام کے ضروری کام کیسے ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اپنی ریاست سے بھی 25 ہزار ہوم گارڈ کو باہر کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا تھا، لیکن وقت رہتے اس فیصلے کو واپس لے لیا۔ ورنہ 25 ہزار گھروں کو مشکل کے دور سے گزرنا پڑ سکتا تھا۔
اُنہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُںہوں نے 30 دن میں بدعنوانی کو ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ لیکن نتیجہ کیا نکلا۔ بدعنوانی کے معاملے میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
مہنگائی، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے تو ملک کی کمر توڑکر رکھ دی ہے۔ جب سے نوٹ بندی کا اعلان ہوا ہے، کاروبار مسلسل کمزور ہو رہا ہے۔ کاروباریوں کو بہت گھاٹا ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ بے روزگاری عروج پر ہے۔
اس حکومت میں بینک نے بھی عوام کے درمیان اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔ لوگوں کو بینک میں جمع اپنی رقم کے واپس ملنے کی امید میں خدشہ پیدا ہوا ہے۔ عام طور پر لوگ بینک میں روپیہ محض اسلئے جمع کرتےہیں کہ وقت ضرورت کام آئےگا۔ غریب آدمی اپنی بیٹوں اور بیٹیوں کی شادی و تعلیم کے لئے بینک میں روپیہ جمع کرتا ہے۔
جب غریب آدمی کو ضرورت ہوتی ہے تو وہ بینک سے اپنی رقم نکال لیتا ہے۔ اسکے ساتھ کچھ اضافہ رقم بھی مل جاتی ہے۔ جس طرح سے قومی سطح پر بے ترتیب و بے حساب بینکوں کا انضمام ہوا ہے اور ممبئی سمیت تمام مقامات پر لوگوں کو اپنی ہی رقم حاصل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہے ، اُس سے محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں بیکنگ سیکٹر قابل اعتماد نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پوری دنیا میں گھوم گھوم کر ملک کی عزّت کو گھٹایا ہے۔ انہوں نے ملک کی بہت بدنامی کرائی ہے۔ صرف جھوٹ بول بول کر لوگوں کو بڑے سبز باغ دکھائے۔ انتخابات کے دوران اپنے سیاسی منشور میں بھی روزگار کو پیدا کرنے اور بدعنوانی کو ختم کرنے کا وعدہ کرتےہیں، لیکن حالات میں ذرا بھی تبدیلی نہیں آئی۔
اتنا ضرور ہے کہ وہ گرما گرم سیاسی تقاریر کے بعد لوگوں کو متاثرکرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس حکومت میں مہنگی کھاد کی وجہ سے کسان پریشان، کاروبار کے اعتبار سے کاروباری پریشان، روزگار کے متعلق بے روزگار اپنی بےروزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔ شرم کی بات یہ ہے کہ ملک میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔