اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'زائرہ دنیا کو قرآن کی اہمیت سے واقف کرا سکیں گی'؟

خاتوں سماجی کارکن آبھا سنگھ کا کہنا ہےکہ 'مجھے پریشانی اس بات کی ہے کہ کہیں اس بچی کو کشمیری ہونے کی وجہ سے انڈسٹری چھوڑنے پر مجبور تو نہیں کیا گیا'۔

Mix reaction on Zaira Wasim to leave Bollywood

By

Published : Jul 1, 2019, 4:53 PM IST

بالی ووڈ کی اداکارہ زائرہ وسیم کے بالی ووڈ کو خیرآباد کہنے پر فلمی برادری میں تشویش کا ماحول ہے، زائرہ کے فیصلے سے بعض لوگوں کو خوشی ہے تو کچھ لوگوں نے عدم رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔

بالی ووڈ کے مختلف اداکاروں مثلا رضا مراد، نیل نتن موکیش، تنوشری دتا، ڈیزی شاہ اور کرنویر بوہرہ نے زائرہ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ زائرہ کا ذاتی فیصلہ ہے اور اس فیصلے سے متعلق وہ خود مختار ہیں۔

رضا مراد نے زائرہ کے فیصلے کو قبول تو کیا، تاہم اسے مذہب کے ساتھ منسلک کرنے کو غیر ضروری قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام اسلامی ممالک میں اسلامی قوانین کا نفاذ ہے، لیکن اس کے با وجود خواتین اداکاری اور میڈیا میں نیوز ریڈنگ کا کام کر رہی ہیں۔

رضا مراد نے کشمیر سے تعلق رکھنے والے مرحوم فاروق شیخ کو یاد کرتے ہوے کہا کہ وہ ہمیشہ فلم اور اسلام کو ساتھ لے کر چلتے تھے، انھوں نے کبھی بھی فلموں کو نماز کے راستے میں نہیں آنے دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ثانیہ مرزا بھی مذہبی ہیں، انھوں نے بھی روزے رکھے ہیں، نمازیں پڑھی ہیں اور بھارت کو بلندیوں تک پہنچایا ہے۔

اداکار نیل نتن مکیش نے کہا کہ 'میں مذہبی اور سیاسی معاملات پر نہیں بولتا میں زائرہ کو ان کے مستقبل کے لیےدعا گو ہوں'۔

اداکارہ تنوشری دتا کا کہنا ہے کہ 'میں نے زائرہ کا لکھا ہوا پوسٹ پڑھا، میں مدد تو نہیں کر سکتی لیکن میں یہ ضرور کہوں گی کے زائرہ کے اس فیصلے سے مسلم نوجوان اسلام کی پابندی کریں گے'۔

تنوشری نے مزید کہا کہ آج دنیا میں لوگ مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں، کیا زائرہ دنیا کو قرآن کی اہمیت سے واقف کرا سکیں گی؟ اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ زائرہ کی مداح ہو جائیں گی۔ کتنا اچھا ہو گا کہ وہ ایک یوٹیوب چینل بنائیں اور اپنے عقیدے سے متعلق لوگوں کو آگاہ کریں۔

فلم ساز اشوق پنڈت کا کہنا ہے کہ اگر زائرہ فلمی دنیا کو خیرآباد کہتی ہیں تو ٹھیک ہے، لیکن اسے مذہب کے ساتھ منسلک نہ کیا جائے۔

جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا ہے کہ 'زائرہ کی زندگی کا فیصلہ اس کے اوپر ہے، اور اس کی اپنی مرضی ہے، میں زائرہ کے لیے دعا گو ہوں'۔

خاتوں سماجی کارکن آبھا سنگھ کا کہنا ہےکہ 'مجھے پریشانی اس بات کی ہے کہ کہیں اس بچی کو کشمیری ہونے کی وجہ سے انڈسٹری چھوڑنے پر مجبور تو نہیں کیا گیا'۔

تاہم بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ زائرہ کی آنے والی فلم 'دا اسکائی از پینک' کے لیے پبلیسٹی سٹنٹ بھی ہوسکتا ہے۔

وہیں علما نے زائرہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details