اس سے قبل چندریان ٹو‘ کو 15 جولائی کو چاند کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن لانچ وہیکل سسٹم میں تکنیکی خرابی کے سبب روک دیا گیا تھا۔
اور اب آج 22 جولائی 2019 کو دوپہر 2:43 پر چندریان ٹو‘کو لانچ کیا گیا۔
یہ مشن آخر کس لیے ہے؟
چاند زمین کا سب سے قریبی سیارہ ہے۔ تقریباً 450 برسوں سے چاند زمین کے چاروں طرف گردش کررہا ہے۔ اس مشن کے تحت چاند پر ہونے والی سرگرمیوں کی باریک بینی سےجائزہ لیا جائےگا۔
اس مشن کے تحت خلائی ادارے اسرو کے ذریعے بھارت چاند کی سطح پر توجہ مرکوز کرے گا اور معدنیات کی تلاش کرے گا۔ اس کے علاوہ چاند پر ایندھن کا وجود بھی تلاش کیا جائے گا
چاند پر سب سے پہلے 1969 میں نیل آرم اسٹرانگ اور بز الڈرین نے قدم رکھا تھا۔ اب تک مختلف ممالک کے 12خلابازوں نے چاند پر قدم رکھا ہے۔
چاند سے لائے گئے پتھر پر سائنسدانوں نے کئی ریسرچ کیے ہیں جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔
چندریان-2: بھارت کا ایک اور خلائی سنگ میل اگرچہ سرد جنگ کے دوران کئی اور مشن چاند پر بھیجے گئے ۔ لیکن صرف بھارت کے چندریان-1 کے ذریعے پہلی مرتبہ چاند پر پانی کی تلاش کا کام سرانجام دیا گیا تھا۔
چندریان-2، چندریان-1 سے کتنا مختلف ہے؟
بھارت نے سنہ 2008 میں چندرایان-1 نامی پہلا خلائی مشن چاند پر بھیجا تھا۔ مشن چندریان-2 پہلے مشن چندریان-1 کی کڑی ہے
’چندریان ٹو‘ چاند کے جنوبی قطب پر آہستہ سے اترنے کی کوشش کرے گا۔ چاند کے اس حصے کو ابھی تک نہیں کھوجا جا سکا ہے۔
چان کی سطح پر موجود پرگیان، نام کا روور، لینڈر سے چاند کی سطح پر قطب جنوبی کی طرف جانے کے لیے نکلے گا
روور حاصل کردہ ڈیٹا اور تصاویر تجزیے کے لیے واپس زمین پر بھیجنے کا کام بھی سرانجام دے گی۔
لینڈر کا نام خلائی پروگرام کے بانی وکرم سارا بھائی کے نام پر رکھا گیا ہے۔
اس سے قبل امریکہ، روس، چائنا کامیابی کے ساتھ چاند پر کمندیں ڈال چکے ہیں۔
اگر یہ مشن کامیاب رہا تو چاند کی سطح پر سافٹ لینڈِنگ یعنی سالم اترنے والا بھارت دنیا کا چوتھا ملک ہوگا۔
حالانکہ اس مشن میں کئی چیلینجز ہونگے۔ سائنسدانون کی ٹیم کو چاندتک لے جانے کے عمل پر انتہائی بارک بینی سے نظر رکھنا ہوگا۔
کیوں کہ چاند کا زمین سے فاصلہ تقریباً 3 لاکھ کلومیٹر ہے۔ جبکہ آربٹر، خلا میں محض ایک برس تک رہ سکے گا۔ جبکہ روور، چاند کی سطح پر 14 دن رہ پائے گا کیوں کہ روور سولار انرجی پر منحصر ہوگا۔
چندرایان-2 چاند کے قطب جنوبی پر لینڈنگ کرے گا جہاں اب تک کسی بھی ملک کی رسائی نہیں ہوئی ہے۔