یونیسیف نے جمعرات کو حیض یوم صفائی کے موقع پر ایک پریس ریلیز میں یہ اطلاع دی۔ ریلیز میں میں کہا گیا ہے کہ کورونا بحران کے درمیان، حیض اور صفائی کے مسائل کی اہمیت کو تسلیم کرنے اور نوعمر لڑکیوں کے سامنے آنے والی مشکلات پر توجہ دینے کے لئے یونیسیف انڈیا نے اس سال ہیش ٹیگ ’ریڈ ڈاٹ چیلنج‘ کو دوبارہ شروع کیا ہے۔
یونیسیف انڈیا کی نمائندہ، ڈاکٹر یاسمین علی الحق نے کہا، ”حیض پر خاموشی کی ثقافت کووڈ۔ 19 وبا کے دوران اور بھی ظاہر ہو گئی ہے۔ معاشرے کے اقتصادی طور پر محروم طبقوں کی لاکھوں عورتوں اور لڑکیوں کو محفوظ طریقے سے، صفائی اور وقار کے ساتھ اپنے حیض کو منظم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ بہت بے روزگار ہیں اور حیض صفائی مصنوعات تک بہت کم رسائی کے ساتھ گھر سے دور پھنسی ہوئی ہیں۔خاموشی توڑنا، بیداری بڑھانا اور منفی سماجی معیار کو تبدیل کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ یونیسیف، اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس خاموشی کو توڑنے میں مدد کر رہا ہے“۔
اس سال، انسٹاگرام مہم ڈیجیٹل انفلوئنسر کے تعاون سے ہے، سماجی تبدیلی کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے یونیسیف سوشل میڈیا کے ذریعے 32 لاکھ لوگوں تک پہنچ گیا ہے بہت سی شخصیات اور بااثر لوگوں کے چیلنج میں شامل ہونے کے بعد، اس کی ممکنہ پہنچ 19 کروڑ سے زیادہ ہونے کی امید ہے۔ یونیسیف کی نیشنل یوتھ ا یمبیسڈر، ہیما داس، مشہور شخصیات مانوشی چھلر اور دیا مرزا، ساتھ ہی ادتی راؤ حیدری، ڈیانا پینٹی،،نیرو باجوا نے بھی کی حمایت کی ہے۔ ڈیجیٹل ہستی سیجل کمار، میگھنا گراس، آشنا شراف اور بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی اس مسئلے پر حمایت کی۔
خاموشی توڑنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، یونیسیف کی نیشنل یوتھ ایمبیسڈر، ہیما داس نے کہا، ’:خاموشی اور کلنک کی ثقافت اب بھی وقت کے عام نامیاتی عمل کے ساتھ ہے۔ خاموشی توڑنے اور وہم کودور کرنے کے لئے اس مہم کے ساتھ آگے بڑھانے کے لئے میرے ساتھ اپنائیں کیونکہ حیض زندگی کے لئے ضروری ہے“۔
مہاراشٹر میں، یونیسیف نے ممبئی کے شہری گندی بستیوں میں نوجوان لڑکیوں اور سیکس ورکروں کو 200000 سینیٹری پیڈ کی تقسیم میں مدد کی اور شہری گندی بستیوں میں 25 لاکھ لوگوں تک محفوظ صفائی کی روایت کے بارے میں معلومات فراہم کی۔ راجستھان کے حیض صفائی منصوبہ کے تحت، 10 لاکھ سوچھاگرہیوں، اساتذہ اور ایس ایچ جی ارکان کو تربیت دی جا ر ہی ہے۔ خاص طور پر، جھارکھنڈ حکومت نے ریاست بھر میں 10-19 سال کے درمیان اسکول جانے والی نوخیزلڑکیوں کے لئے اگلے تین ماہ کے لئے مفت سینیٹری پیڈ تقسیم کا اعلان کیا ہے۔ قومی خاندان صحت سروے 2015-16 کے مطابق، شہری علاقوں میں 78 فیصد کے مقابلے میں صرف 48 فیصد دیہی خواتین سینیٹری پیڈ کا استعمال کر رہی تھیں۔