راجیش بھوشن کی قیادت میں 7 اور 8 اگست کو ملک کی ان 12 ریاستوں کے 29 اضلاع کے ضلعی مجسٹریٹ، ڈسٹرکٹ سرویلانس افسر، میونسپل کمشنرز، چیف میڈیکل آفیسرز اور میڈیکل کالج کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ ایک اعلی سطحی ورچوئل میٹنگ کا انعقاد ہوا۔
میٹنگ میں ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ کس طرح کورونا اموات کی شرح کم کرنے کی سمت میں کام کریں اور انہیں ہر ممکن مدد کی بھی یقین دہائی کرائی گئی۔
اس میٹنگ میں متعلقہ ریاستوں کے ہیلتھ سکریٹریوں اور نیشنل ہیلتھ مشن کے مہم ڈائریکٹر نے بھی شرکت کی۔
راجیش بھوشن نے میٹنگ میں کہا کہ ریاستی لیبارٹریوں کے مناسب استعمال پر توجہ دینی چاہئے، یعنی اگر آر ٹی پی سی آر لیب میں روزانہ 100 سے کم ٹیسٹ ہوتے ہیں اور دیگر لیبز میں 10 سے کم ٹیسٹ ہوتے ہیں تو ان کی تعداد میں اضافہ کریں۔
اس کے علاوہ ریاستوں کی فی دس لاکھ آبادی میں ٹیسٹ کی کم تعداد، پچھلے ہفتے کے مقابلے میں کم ٹیسٹ، ٹسٹ کی رپورٹ میں تاخیر اور زیادہ تعداد میں صحت اہلکاروں کےکورونا سے متاثر ہونے جیسے معاملات پر توجہ دینے کے لئے کہا گیا۔
آج کی میٹنگ میں آٹھ ریاستوں کے 13 اضلاع کے عہدیداروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں آسام کے کامروپ، بہار میں پٹنہ، رانچی میں جھارکھنڈ، کیرالا میں الپوزا اور تروواننت پورم، اوڈیشہ میں گنجم، اترپردیش میں لکھنؤ، دہلی اور مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنا، ہگلی، ہاوڑہ، کولکتہ اور مالدہ کے عہدیدار شامل تھے۔ یہ وہ ریاستیں اور اضلاع ہیں جہاں کورونا اموات کی شرح قومی کورونا شرح اموات سے 2.04 فیصد زیادہ ہے۔
ان اضلاع میں ملک کے کل فعال معاملات کے نو فیصد اور کوونا کی وجہ سے ہونے والی اموات کے 14 فیصد معاملے شامل ہیں۔ ان میں سے فی دس لاکھ آبادی میں کورونا جانچ کی تعداد بھی کم ہے اور یہاں پر پازیوٹی کی شرح کافی زیادہ ہے۔ ان میں سے حالیہ دنوں میں اترپردیش کے لکھنؤ، کیرالا کے الپوزا اور ترواننت پورم اور آسام میں کامروپ میں انفیکشن کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
راجیش بھوشن نے 7 اگست کو چار ریاستوں کے 16 اضلاع کے عہدیداروں کے ساتھ ایک اعلی سطحی ورچوئل میٹنگ کی تھی۔ کل کی میٹنگ میں گجرات کے احمد آباد اور سورت، بیلگاوی، بنگلورو شہری، کلبرگی اور اڈوپی۔ تمل ناڈو میں چنئی، کانچی پورم ، رانی پیٹ، تینی، ترووالور، تروچیراپلی، توتی کورین اور ویرودھانگر اور تنلنگانہ میں حیدرآباد اور میڈچلمل کازیگیری شامل ہوئے تھے۔ان اضلاع میں کووڈ کی شرح اموات فی دس لاکھ آبادی پر جانچ کی تعداد بھی کم ہے اور یہاں کووڈ کے روزانہ سامنے آنے والے تصدیق شدہ معاملوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔