میرٹھ میں حب الوطنی کانفرنس کے نام سے موسوم اس میٹنگ میں سینیئر پولیس اہلکار سمیت شہر کے معزز علمائے دین بھی شامل ہوئے۔
ایودھیا کیس پر فیصلے سے قبل مدرسہ میں پولیس کی میٹنگ اس میٹنگ میں اس بات پر روز دیا گیا کہ ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کے متوقع فیصلے کے بعد شہر میں امن وامان کی فضا قائم رہے۔
میٹنگ کے بعد مولانا حمید اللہ راجشاہی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایودھیا کیس پر فیصلہ آنے کے بعد تمام مذاہب کے لوگوں کو امن وامان قائم رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ماحول خراب کرنے کی کوشش کرے، خواں وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو تو اسے سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بابری مسجد کے حق میں فیصلہ آئے تو مسلمانوں کو شکر ادا کرنا چاہیے اور حکومت کی تعاون سے مسجد کی تعمیر کی جائے اور اگر رام مندر کی حمایت میں فیصلہ آئے تو مسلمانوں کو صبر کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ لہذا ایسے معاملات میں انتظامیہ کو چاہیے کہ سوشل میڈیا پر سخت سے سخت نظر رکھے اگر کوئی بھی اشتعال انگیز بیان دیتا ہے تو اس پر سختی سے نمٹا جائے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا ہو.
واضح رہے کہ مدرسہ اسلامیہ گزری بازار میں سیکڑوں افراد پر مشتمل میٹنگ منعقد ہوئی جس میں کے علماء اور مشائخ میں شامل رہے اور تمام نے عہد کی کہ ایودھیا کیس پر فیصلہ آنے کے بعد امن و امان کی زندگی گزارنے پر زور دیا جائے گا۔