گلگت بلتستان کو پاکستان کا ایک پختہ اور مستقل صوبہ بنانے کے خیال نے خطے میں ہلچل پیدا کردی ہے۔
گلگت بلتستان کے باشندے بھارت میںدفعہ 370 اور دفعہ 35 اےکو ختم کرنے کے فیصلے کو ایک بڑے اقدام کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے بعد جموں و کشمیر کو آئین کے اندر ایک خاص درجہ فراہم کیا گیا اور یہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن گیا۔
یہ مسئلہ کشمیر اور گلگت بلتستان (جی بی) کے امور کے وزیر علی امین گنڈا پورنے صحافیوں کے سامنے پیش کیا، جب گلگت بلتستان کو اپنا پانچواں صوبہ بنا کر پاکستان کی سیاسی و جغرافیائی پوزیشن تبدیل کرنے کے ارادوں کے انکشاف کرنے کے بعد منظر عام پر آیا۔
ایسا مانا جاتا ہے کہپاکستان کے زیر انتظام کشمیر (پی او کے) کے دوسرے حصے کے برعکس جی بی کو صوبہ بنانے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں مناسب نمائندگی حاصل ہوگی۔
صوبائی سطح پر گلگت بلتستان میں اس طرح کی نئی تبدیلی کا مطلب بظاہر خطے کی اپوزیشن آوازوں کو بند کرنا ہے جو کبھی نہیں چاہتے تھے کہ گلگت بلتستان کو جموں و کشمیر کا حصہ سمجھا جائے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس خطے کی اپنی سیاسی تاریخ بقیہ جموں و کشمیر سے الگ اور آزاد ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان امرتسر کے معاہدے کا حصہ نہیں تھا۔ جو کہ گلاب سنگھ نے انگریزوں کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ یہ بعد میں جموں و کشمیر کا حصہ بن گیا۔
تب شمالی علاقہ جات گلگت ایجنسی براہ راست ایک پولیٹیکل ایجنٹ کے ذریعہ برطانیہ کے زیر انتظام تھے، تاکہ اس کی سرحد سے آگے اشتراکیت کا اثر و رسوخ ہوسکے۔
جی بی کی قیادت کا خیال تھا کہ یہ خطہ کشمیر کے ساتھ مل کر اس کی تنزلی کا شکار ہے۔ کاغذات کے حساب سے یہ خطہ جموں اور کشمیر کا ایک حصہ ہے لیکن باقی مقبوضہ کشمیر جیسی خودمختاری سے لطف اندوز نہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (پی او کے) کے پاس گلگت بلتستان کے برعکس ایک علیحدہ صدر، ایک وزیراعظم اور ایک قانون ساز اسمبلی ہے، جو پاکستان کے ذریعے براہ راست زیر انتظام ایک قانون ساز اسمبلی کے ذریعے چلتا ہے۔ یہ پاکستان میں 2018 میں احکامات جاری کرنے کے بعد وجود میں آیا تھا۔
پی او کے کی اپنی سپریم کورٹ ہے جس کا جی بی سے زیادہ دائرہ اختیار نہیں ہے۔ پاکستان کے فیصلے اور پاک ۔ چین معاہدے کی ایک اعلی عدالت کے مطابق جموں و کشمیر کا حتمی تصفیہ پہلے سے طئے شدہ جی بی پر لاگو ہوگا، لیکن اگر اس خطے کو پاکستان کا ایک اور صوبہ بنا دیا جائے تو وہ اس خطے کی مجموعی سیاسی نوعیت ازسر نو بدل جائے گی۔
ایک یورپی تھنک ٹینک یورپی فاؤنڈیشن فار ساؤتھ ایشین اسٹڈیز (ای ایف ایس اے ایس) کا کہنا ہے کہ 'یہ فیصلہ راولپنڈی نے لیا ہے، اسلام آباد کے ذریعہ نہیں۔ راولپنڈی پاکستان کا استعاراتی فوجی دارالحکومت ہے'۔
بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ متنازعہ خطے میں اقتصادی سرمایہ کاری کی وجہ سے چین، گلگت بلتستان کی حیثیت کی تبدیلی پر زور دے رہا ہے۔